عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہونے سے قبل کسی دوسرے شخص نے اس کی طرف سے حج ادا کردیا تو وہ حج نفل ہوگا اس کے بعد جب بھی اس پرحج فرض ہوگا اس کو یہ فرض حج خود ادا کرنا ہوگا یا عجز کی صورت میں دوسرے سے کرانا ہوگا ( مؤلف) شرطِ دوم : حج فرض ہونے کے بعد تنگدست ہوجائے یا کسی مرض کی وجہ سے خود حج کرنے سے عاجز ہوجانا ( اگر حج فرض ہونے کے بعد عاجز ہونے سے پہلے کسی دوسرے سے حج کرادیا اور پھر عاجز ہوا تو وہ حج فرض ادا نہیں ہوا پھر کرانا واجب ہے ۳؎ ) پس اگرتندرست آدمی نے خواہ وہ مالدار ہو یا فقیر کسی دوسرے سے حج کرایا تو یہ جائز نہیں ہوگا، یعنی اگر کوئی شخص خود حج ادا کرنے سے عاجز ہے اور وہ مالدار ہے تو اس کی طرف سے نیابت جائز ہے اور تندرست ہونے کی وجہ سے خود حج ادا کرنے پر قادر ہے اور وہ مالدار ہے تو اس کی طرف سے کسی دوسرے کو حج ادا کرنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ وہ بنفسہ حج ادا کرنے پر قادر ہے اور مالدا ر بھی ہے تو حج فرض کا تعلق اس کے بدن کے ساتھ ہے اس کے مال کے ساتھ نہیں ہے بلکہ مال وجوب کی شرط ہے اور جب فرض عبادت کا تعلق بدن سے ہوتو اس میں نیابت جائز نہیں ہوتی جیسا کہ تمام بدنی عبادتوں کے لئے حکم ہے اور اسی طرح اگر وہ شخص فقیر اور تندرست ہے تب بھی کسی دوسرے کا اس کی طرف سے حج ادا کرنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ مال وجوب ِ حج کی شرائط میں سے ہے پس جب اس کے پاس مال ہی نہیں ہے تو اس پر حج اصلاً واجب ہی نہیں ہوا لہٰذا واجب ادا کرنے کے لئے اس کو اپنی طرف سے کسی دوسرے شخص کو نائب مقرر کرنا بے کار ہے یعنی اب اس کو نائب مقرر کرنا واجب نہیں ہے ۴؎ اور صاحب سراج الوہاج نے کہا ہے کہ بعض فقہا نے جو یہ کہا ہے کہ ’’ اگر کسی شخص نے کسی فقیر کی