عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ مسجد بنی ظفر میں ایک پتھر پر بیٹھے ، اور روایت کی کہ زیادبن عبیداﷲ نے اس پتھر کو اکھاڑنے کا حکم دیا حتیٰ کہ بنی ظفر کے بوڑھے لوگ آئے اور اس پتھر پر حضور انور ﷺ کے تشریف رکھنے کا واقعہ سنایا تو اس نے اپنا حکم واپس لے لیا اور وہ پتھر وہیں رہنے دیا ۵؎ ۔ مسجد کے قریب قبلہ کی جانب ایک حرہ ( پتھر ) میں سم کا نشان ہے کہتے ہیں کہ یہ آپ کی سواری بغلہ کے سُم کا نشان ہے اسی وجہ سے مسجد البغلہ بھی کہتے ہیں ۶؎ اس کے مغرب میں ایک پتھر دوسرے پتھر پر اس طرح واقع ہے گویا کہ وہ کہنی ہے ( یعنی پتھر پر کہنی کی مانند نشان ہے) کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اس پر سہارا لگایا اور اپنی کہنی مبارک اس پر رکھی ۷؎ اور ایک دوسرے پتھر پر انگلیوں کے نشانات ہیں لوگ ان سب کے ساتھ برکت حاصل کرتے ہیں واﷲ اعلم ۸؎ (۱۵) مسجد الاجابہ یا مسجد بنی معاویہ : یہ مسجد مدینہ منورہ کے شرقی جانب کی اردگرد کی آبادی میں بقیع شریف کے شمال میں شہدا کے احاطہ کے سامنے سے عریض کی طرف جانے والے راستے کے بائیں طرف بستانِ سمان کے سامنے واقع ہے ، یہ مسجد اپنے ارد گرد آبادی سے اونچی جگہ پر واقع ہے اوران ٹیلوں کے وسط میں ہے جو کہ بنو معاویہ بن مالک کے قریہ کے آثار ہیں ، آج کل یہ مسجد غیر آباد ہے اور اس کے سامنے سیڑھیوں والا کنواں ہے جو آج کل خشک پڑا ہے ابن النجار کے قول سے معلوم ہوتا ہ کہ اس مسجد کا اصلی نام جو حدیچ میں وارد ہے مسجد بنی معاویہ ہے اس لئے کہ قبیلہ اوس کے ۹؎۔ بنو معاویہ بن مالک بن عوف یہاں آباد تھے جن کے کھنڈرات اب بھی نظر آتے ہیں یہاں ان کی مسجد تھی ، اب یہ مسجد الاجابہ کے نام سے مشہور ہے کیونکہ صحیح مسلم میں روایت ہے جس کا ماحصل یہ ہے کہ ایک دن آنحضرت