عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے کسی ایک فرض کو بھی ترک کردے گا تو اس کا حج صحیح ادا نہیں ہوگا اور دم (قربانی) دینے سے بھی اس کی تلافی نہیںہوگی کیونکہ دم دینا واجب کے کفارہ کے لئے ہے فرض کے لئے نہیں دوسرا حکم یہ ہے کہ جب تک سب فرائض ادا نہ کئے جائیں یعنی جب تک کوئی ایک فرض بھی اس کے ذمہ باقی رہے گا وہ شخص پوری طرح احرام سے باہر نہیں ہوگا پس اگر کسی شخص سے وقوفِ عرفات فوت ہوگیا تو س کوچاہئے کہ عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام سے باہر ہوجائے اور اگر اس کا وقوفِ عرفات ادا ہوگیا تو جب تک وہ طوافِ زیارت نہ کرلے اور اس کا احرام عورتو ں کے حق میں باقی رہ جائے گا یعنی اس کو عورت سے جماع حلال نہیں ہوگا اگرچہ حلق (سر منڈانے)کے بعد وہ جماع کے علاوہ احرام کے اور لوازم سے حلال ہوگیا ہے ۳؎ (ان سب کی تفصیل اپنے اپنے مقام پر درج ہے، مؤلف) ارکانِ حج حج کے رکن دو ہیں اول وقوف ِ عرفات اور یہ اصلی رکن ہے دوم طوفِ زیارت ۴؎ (جیسا کہ فرائضِ حج میں بیان ہوچکا ہے، مؤلف) اور ان دونوں میں زیادہ اہم و معظم رکن وقوفِ عرفات ہے کیونکہ اس کے فوت ہونے سے حج فوت ہوجاتا ہے اسی لئے حدیث شریف میں آیا ہے ’’ اَلْحَجُّ عَرَفَۃ’‘‘‘یعنی وقوفِ عرفہ ہی حج ہے ۵؎ پس وقوفِ عرفہ طواف سے اقویٰ ہے اس لئے کہ وقوفِ عرفہ سے پہلے جماع کرنے سے حج فاسد ہوجاتا ہے اور طوافِ زیارت سے قبل جماع کرلینے سے حج فاسد نہیں ہوتا ۶؎ یہ اس لئے بھی اقویٰ ہے کہ وقوفِ عرفات احرام کے بغیر کسی حالت میں ادا نہیں ہوتا بلکہ ہر حال میں وقوفِ عرفہ احرام کے ساتھ ہونا ضروری ہے اور طوافِ زیارت بعض صورتوں میں احرام کی حالت میں ادا ہوجاتا ہے اور بعض صورتوں میں احرام کے بغیر بھی ادا ہوسکتا ہے ۷؎ لیکن طوافِ