عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لئے شرط نہیں ہے اور فرض حج فرضیت کا تعین کئے بغیر مطلق حج کی نیت سے صحیح ہوجاتا ہے بخلاف نماز کے، نیز یہ کہ اس کے دارالاسلام میں داخل ہوجانے سے اس کا دارالاسلام میں ہونا متحقق ہوگیا پس وہ ایسا ہے گویا کہ دارالاسلام میں ہی بالغ ہوا ہے پس وہ اس فقیر کی مانند ہے جس نے مواقیت سے پہلے مثلاً اپنے گھر سے حج کا احرام باندھا اور مطلق حج کی نیت کی تو اس کا حج فرض کی جگہ واقع ہوگا حالانکہ اس پر حج واجب نہیں ہے ۶ ؎ بلوغ : (۱) تیسری شرط بالغ ہونا ہے اور یہ حج کے وجوب اور فرض کی جگہ واقع ہونے کی شرط ہے، حج ادا ہونے کے جواز اور صحت کی شرط نہیں ہے ۷ ؎ پس نابالغ پر حج فرض نہیں ہے ۸ ؎ خواہ وہ بالغ تمیزدار (سمجھ دار)ہو یعنی ناپاک اور پاک، میٹھی اور کڑوی چیز میں تمیز کرسکتاہو اور جانتا ہو کہ اسلام نجات کا سبب ہے یا تمیز نہ کرسکتا ہو ۹ ؎ پس اگر سمجھ دار نابالغ نے خود حج کیا یا ناسمجھ نابالغ کے ولی نے اس کی طرف سے احرام باندھا اور اس لڑکے نے حج ادا کیا تو اس کا حج نفلی ہوگاحج فرض ادا نہیں ہوگا کیونکہ وہ فرض حج کا مکلّف نہیں ہے ۱۰ ؎ یعنی اگر کسی بچے نے بلوغ سے پہلے حج کیا تو یہ حجۃ الاسلام یعنی فرض حج نہیں ہوگا بلکہ نفلی حج ہوگا ۱۱ ؎ اور اس کے ولی کو چاہئے کہ اس نابالغ کو ممنوعاتِ احرام کے ارتکاب مثلاً سلا ہوا کپڑا پہننے اور خوشبو لگانے سے روکے لیکن اگر اس نابالغ سے کسی ممنوعِ احرام کا ارتکاب ہوا تواس نابالغ یا اس کے ولی پر کچھ جزا لازم نہیں ہوگی ۱۲ ؎۔ (۲) اور اگر نابالغ نے احرام باندھا پھر وہ بالغ ہوا اب اگر اس نے نئے سرے سے احرام باندھ لیا تو اس کا حج فرض واقع ہوجائے گا ورنہ نہیں ۱۳ ؎ یعنی اگر نابالغ احرام باندھنے کے