عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۹) حاجی کو چاہئے کہ آبِ زمزم پینے کے بعد چاہِ زمزم کے پاس کثرت سے دعا کرے کہ یہ دعا کی قبو لیت کا مقام ہے، اﷲ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت اور اپنی توبہ کی قبولیت اپنے درجاتِ قرب کے بلند ہونے کی دعا کرے اور اپنے والدین واقارب اور تمام مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے بھی دعا کرے اور ہر قسم کی جامع دعائیں مانگے ۵؎۔ (۱۰) بہت سے عوام الناس کفن کے لئے لٹھا وغیرہ سفید کپڑے کے تھان آبِ زمزم سے ترکرکے سکھاتے اور اپنے ہمراہ لاتے ہیں اس بات کا سنت سے کوئی ثبوت نہیں ملتا اور نہ ہی سلفِ صالحین میں سے کسی نے ایسا کیا ہے ۶؎ (۱۱) آب ِ زمزم کی خرید وفروخت جائز ہے لیکن مسجد میں معاملہ کرنا ،خریدنا اور بیچنا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح آج کل جو عام طور سے رواج ہوگیا ہے کہ مسجدِ حرام اور مسجد نبوی ﷺ میں لوگ پانی پلاتے ہیں اور پینے والے ان کو کچھ پیسے دیدیتے ہیں اورعام طور پر پانی پلانے والوں کی عادت یہی ہے کہ وہ معاوضہ کے طالب ہوتے ہیں اور پینے والے ان کو دیتے ہیں یہ بھی خریدوفروخت ہے اگرچہ خرید وفروخت کے الفاظ کے ساتھ نہ ہو ، احناف کے نزدیک اس طرح پانی پلانا اوراس کامعاوضہ دینا بیع تعاطی میں داخل ہے اور مسجد کے اندر ایسا کرنا جائز نہیں ہے اس لئے حجاج وزائرین کو اس سے احتیاط کرنی چاہئے اس کے مقابلہ میں سبیل کی صراحیوں سے پانی پینا بہتر ہے اور بہتر یہ ہے کہ حاجی اپنے ہمراہ کوئی برتن رکھے، چاہِ زمزم سے بھر کر لے آئے اور اس سے پیا کر ے ۷؎ مکہ معظمہ کے تبرکات : (۱)حرم کی مٹی ،پتھر، خشک لکڑی اور اذخر ( ایک خوشبودار گھاس ) کا حرم سے باہر حل کی طرف لے جانا اور اپنے