عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہلا قول اصح ہے اسلئے کہ جس کے لئے وصیت کی گئی ہے وہ حج کرنے سے معلوم و متعین ہوجائے گا اور ذخیرہ میں کتاب الاصل سے دوسرے قول پر جزم ( اعتماد) روایت کیا گیا ہے اور بہت سے متاخرین نے اس بارے میں اس کا اتباع کیا ہے ۲؎ (۳) اور اگر مرنے والے نے یہ کہا کہ میں تجھ کو امر کرتا ہوں کہ تو میری طرف سے حج کر اور اجارہ کا ذکر نہیں کیا تو جائز ہے ۳؎ یعنی جب عاجز شخص کسی کو حج کرنے کا امر کرے تو اس کی صورت یہ ہے کہ اجارہ کا ذکر کئے بغیر یوں کہے کہ تجھ کو امر کرتا ہوں کہ تو میری طرف سے حج کر ۴؎ (۴) اگر کسی قیدی نے کسی شخص کواجرت پر مقرر کیا کہ وہ اس کی طرف سے فرض حج ادا کرے، اگروہ قیدی قید خانہ سے رہا نہیں ہوا بلکہ قید خانہ میں ہی مرگیا تو اس کاحج اس قیدی کی طرف سے جائز ہوجائے گا اور اجرت پرحج کرنے والے کو (اُجرت کی بجائے) نفقہ مثل ملے گا ۵؎ شرطِ ہفتم : (۱)اپنے وطن سے سواری پر حج کرنا جبکہ تہائی مال میں اس کی گنجائش ہو اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ میت نے اس کو حج کرنے کا امر کیا ہو اور سوار ی پر حج کرنے کا ذکر نہ کیا ہو ، پس اگر پیدل حج کیا تو آمر کا حج ادا نہ ہوا اور مأمور اس رقم کا ضامن ہوگا اور وہ اس کی طرف سے سوار ہوکر حج کرے کیونکہ اس پر فرض حج کا سورا ہوکر ادا کرنا فرض ہوا ہے اس لئے مطلق حج کا امر سوار ہوکر ادا کرنے کی طرف لوٹایا جائے گا پس جب اس نے پیدل حج کیا تو اس نے اس حکم کی مخالفت کی لہٰذا وہ اس رقم کاضامن ہوگا ۶؎ اور خانیہ میں ہے کہ حج کے لئے امر کرنا متعارف