عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج کاوقت ہونا : (ا) حج فرض ہونے کی شرطوں میں سے ساتویں شرط حج کا زمانہ ہے اور وہ حج کے مہینے ہیں جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشادہے ’’ اَلْحَجُّ اَشْھُر’‘ مَّعْلُوْمَات’‘ فَمَنْ فَرَضَ فِیْھِنَّ الْحَجَّ الایہ (البقرہ ع ۲۴ ) (ترجمہ: حج کا زمانہ مقررہ مہینے ہیں پس جس پران مہینوں میں حج فرض ہوجائے الایہ) وہ حج کے مہینے ہمارے فقہا کے نزدیک یہ ہیں، ماہ شوال، ماہ ذیقعدہ اور ذی الحجہ کے شروع کے دس دن (جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے، مؤلف) یا ایسا وقت ہو کہ اس جگہ کے لوگ عام طور پر اس وقت حج کو جاتے ہوں جبکہ وہ لوگ حج کے مقررہ مذکورہ زمانہ سے پہلے روانہ ہوجاتے ہوں پس حج اس شخص پر فرض ہے جوان مہینوں میں یا ان سے پہلے اس شہر کے لوگوں کے روانہ ہونے کے وقت حج کے سفر خرچ یعنی زادِ راہ و راحلہ پر قادر ہو ۳؎ پس اس سے معلوم ہوا کہ حج کی استطاعت زمانہ حج کے اندر ہونا ضروری ہے وقت سے پہلے قطعاً کوئی شخص بھی حج کے راستہ کے لئے صاحبِ استطاعت شمار نہیں ہوگا ۴؎ (۲) حج کے مقررہ مہینے ان لوگوں کے لئے ہیں جو مکہ مکرمہ سے اتنا قریب رہتے ہوں کہ وہاں کے لوگ اپنے وطن سے حج کے مہینوں میں نکل کر حج پر پہنچ جاتے ہوں اور جو لوگ اتنی دور رہتے ہیں کہ لوگ اپنے وطن سے حج کے مہینے آنے سے کچھ پہلے روانہ ہوکر مکہ مکرمہ میں حج پر پہنچ سکتے ہیں تو اُن لوگوں کے لئے حج کے مہینوں سے پہلے کا وقت دوری مسافت کے سبب سے حج کے واجب ہونے کے لئے مقرر ہے ۵؎ پس اگر کوئی شخص اپنے شہر والوں کی روانگی کے وقت زادِ راہ وراحلہ پر قادر تھا جبکہ وہ لوگ مسافت کی دوری کی و جہ سے حج کے زمانہ سے پہلے روانہ ہورہے تھے یا اگر وہ حج کے مہینوں میں روانہ ہورہے تھے تو وہ حج کے مہینوں میں قادر تھا اور اس نے حج نہیں کیا(اور اس مال کو کسی