عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
میوے بہت لذیذ ہوں گے اگر ان میں کا ذرا سا ٹکڑابھی کسی مردے کے منہ میں ڈال دیاجائے تو وہ فوراً زندہ ہوجائے اور وہ میوے ہمیشہ ایک حال پر رہیں گے کبھی کم نہ ہوں گے۔جنت میں مؤمن کے لئے ایک موتی کا خیمہ اتنا بڑا ہوگا کہ اس کاعرض ( یا بلندی یا طول با ختلاف روایت ) ساٹھ میل کے برابر ہوگا اور ہر ایک گوشے میں مومن کی بیویاں ہوں گی کہ ایک دوسرے کو نہ دیکھیں گی،مومن سب کے پاس جائے گا۔ جب ایک عام مومن کے لئے یہ انعامات ودرجات ہوں گے تو خاص اور خاص الخاص حضرات کے درجات و مقاما ت کی بلندی کا کیا کہنا۔ جنت کی چار نہریں :بہشت میں چار نہریں اللہ تعالی (۱) نے جاری فرمائی ہیں: قال اللّٰہ تعالیٰمَثَلُ الجَنَّۃِ الَّتِی وُعِدَ المُتَّقُونَ فِیھَا اَنھَار مِّن مّآ ئٍ غَیرِ اٰسِنٍ وَّاَنھَارٌ مِّن لّبَنٍَ لَّم یَتَغَیّر‘ طَعمُہ‘ وَاَنھَارٌ مِّن خَمرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِینَ وَاَنھَارٌ مِّن عَسَلٍ مُّصَفّٰی وَلَھُمْ فِیھَا مِنْ کُلِّ الثَّمَراتِ وَمَغفِرَۃً مِّن رَّبِّھِم ( محمد :۱۵) ’’اس جنت کی صفت جس کا وعدہ پر ہیز گاروں کو عنایت کرنے کا کیا گیا ہے یہ ہے کہ اس میں ایسے(۱) پانی کی نہریں ہیں جس کا پانی زیادہ دیر رہنے سے کبھی متغیر نہیں ہوتا بلکہ اس کا وہی اصلی ذائقہ رہتا ہے اور دنیا کے پانی کی طرح نہیں ہے اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزہ بھی دیر تک رہنے سے نہیں بگڑتا اور شراب کی نہریں جو نہایت خوش ذائقہ ہیں اور خالص صاف شہد کی نہریں ہیں۔ نیز بہشت میں بہشت والوں کے لئے ہر قسم کے میووں کے پھل موجود ہیں اور ان کے رب کی طرف سے ان کے لئے مغفرت ہے‘‘ اس شہدا وردودھ جیسی دنیاکی کوئی چیز میٹھی اور سفید نہیں ہے اور نہ اس پانی اور شراب کی مثال دنیا میں مل سکتی ہے وہ شراب ایسی نہیں جس میں بدبو، کڑواہٹ اور نشہ ہو، یا پینے سے عقل جاتی رہے اور آپے سے باہر ہو کربے ہودہ بکتے پھریں بلکہ وہ شراب