عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو کیا پھر مسجد قبا میں داخل ہوا اورچار رکعت نماز پڑھی تواس کو ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا) ’’وفی روایۃ مَن خَرَجَ مِنْ بَیْتِہٖ حَتّٰی یَاتِیَ مَسْجِدَ قُبَا ئَ وَیُصَلِّی فِیْہَ کَانَ عَدْلُ عُمْرَۃٍ اخرجہ احمد والنسائی وقال الترمذی حدیث حسن صحیح ‘‘(جوشخص اپنے گھر سے نکلا اور مسجد قبا میں آکر اس نے نماز پڑھی تو اس کو عمرہ کا ثواب ملے گا ) غرض کہ یہ مسجد آنحضرت ﷺ کو اس قدر پیاری رہی کہ اکثر مدینہ طیبہ سے یہاں تشریف لایاکرتے اور نمازادا فرماتے تھے آپ کے بعد حضراتِ شیخین اور دیگر صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کو بھی اس کا اسی طرح اہتمام رہا ۱؎ مسجد کی تعمیر کا بیان : یہ مسجد مسلمانوں کی سب سے پہلی مسجد ہے ، جس وقت رسول ا ﷲ ﷺ ماہِ ربیع الاول میں مکہ معظمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے تو چندروز قریہ قبا میں بنی عمرو بن عوف میں قیام پذیر ہوئے اور آپ نے مع صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ اجمعین اپنے دستِ مبارکہ سے بہ نفسِ نفیس کام کرکے اس مسجد کو تعمیر کیا ، تین مساجد یعنی مسجد حرام مسجدِ نبوی ﷺ اور مسجد اقصیٰ کے بعد یہ تمام مساجد سے افضل ہے ، اس مسجد مبارک کی مختلف زمانوں میں تجدید وتعمیر ہوتی رہی ہے اب آخر میں شاہ فیصل کے زمانہ ( غالبا ۱۳۸۹ھ ) میں اس کی اصلاح ومرمت ہوئی ہے ، دیواروں پر سنگِ مرمر وغیرہ لگایا گیا ہے اور صحن میں ٹائل لگائے گئے ہیں جنوبی برآمدہ دوہرا کردیا گیا ہے ، تجدید ازسرِ نو تعمیر کا گمان پیدا کرتی ہے ۲؎ مسجد کی موجودہ کیفیت : موجودہ مسجد مربع شکل کی ہے ، اس کے ستونوں کی تعداد انتیس ہے جن پر تین دالانوں کی چھتیں قائم ہیں اس