عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زمان و مکان کا مخصوص ہونا دمِ واجب ہونے سے بچنے کے لئے ہے احرام سے باہر ہونے کے لئے نہیں ہے پس اگر کسی نے مقررہ زمانہ یعنی ایامِ قربانی کے بعدیا مقررہ جگہ کے بغیریعنی حدودِ حرم کے باہر حلق کرایا تو اس پر دم واجب ہوگا لیکن اس سے احرام سے حلا ل ہوجائے گا خواہ حلق کا وقت داخل ہونے کے بعد کسی جگہ اور کسی وقت بھی حلق کرائے ۵؎ خواہ حج کا احرام ہو یا عمرہ کا اور خواہ وہ مفرد بالحج ہو یا متمتع یا قارن ہو ۶؎ پس حلق کے زمانہ مخصوصہ سے مؤخر کرنے اور مقرر جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ کرانے سے امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک دم واجب ہوجائے گا ۷؎ (وقت کی تفصیل الگ بیان ہوچکی ہے) حلق کی سُنن ومستحبات ومباحات : (۱)تمام سر کے بال منڈانا یا کترانا سنت ہے ۸؎۔…(۲)مردوں کے لئے سر کا حلق کرانا(استرے سے منڈانا) سنت ہے اور قصر کرانا(کترانا) مباح ہے اور عورتوں کے لئے قصر کرانا سنت بلکہ واجب ہے ۹؎ (جیسا کہ و اجباتِ حلق میں بیان ہوچکا ہے، مؤلف) (۳) حلق وقصر کراتے وقت قبلہ کی طرف منہ کرکے بیٹھنا سنت ہے ۔ ۱۰؎…(۴)محلوق یعنی سرمنڈانے والے کے دائیں جانب سے حلق (سرمونڈنے ) کی ابتدا کرنا سنت ہے یہی مختار اور صحیح قول ہے اور یہ اس قول کے خلاف ہے جو ظاہر المذہب میں مذکور ہے، یہی درست ہے اور امام صاحب کا رجوع اس کی طرف صحیح ثابت ہوچکا ہے اور اس سے اس قول کی تردید ہوجاتی ہے جو کہ مشائخ کے نزدیک مشہور ہے اور وہ یہ ہے کہ ’’ سومونڈنے کی ابتدا مونڈنے والے کے دائیں جانب سے ہونا سنت ہے نہ کے منڈانے والے کی دائیں جانب سے پس محلوق کے بائیں جانب سے شروع کرے ‘‘ اور اگر مونڈنے والا منڈانے والے کے پیچھے کی طرف کھڑا ہواور دونوں کا منہ قبلہ کی طرف ہوتو حالق (مونڈنے والا)