عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دونوں ایڑیوں پر دونوں سرین رکھے ہوئے، ۶۔ جانور کی پیٹھ پر سوار ہوکر (سوائے ننگی پیٹھ پر سوار ہو کر اترائی کی طرف جانے کے کہ اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا) ، ۷۔ پیدل چلتے ہوئے، ۸۔ قیام، ۹۔ رکوع، ۱۰۔ سجدہ کی حالت میں۔ (حاشیہ ع اردو تغیراً) فائدہ: انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی خصوصیات میں سے ہے کہ لیٹ کر سونے سے ان کا وضونہیں ٹوٹتا ، صحیحین میں روایت ہے کہ نبی کریم ﷺسوگئے یہاں تک آپ کے سونے کی آواز معلوم ہوئی پھر آپ اٹھے اور نماز پڑھی اور آپ نے نیا وضو وضونہیں کیا (بحروش وفتح) اس لئے کہ ایک اورحدیث میں آنحضرت نے فرمایا ہے کہ میری آنکھیں سوتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا (بحروش) نیند کے علاوہ وضو کوٹوڑنے والی اور چیزوں سے انبیاء وعلیہم السلام کا وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں ، اس میں اختلاف ہے صحیح یہ ہے کہ وضو ٹوٹ جاتاہے اور یہ ان کی عظمت شان کے باعث ہے نہ کہ نجاست کی وجہ سے کیونکہ ان کے فضلات شریفہ طیب و طاہر ہیں (بہار شریعت) اسی طرح بیہوشی وغشی سے انبیاء علیہم السلام کا وضو ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کے بارے میں مبسوط کے ظاہرکلام سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے ان کاوضو ٹوٹ جاتا تھا (در) ملا علی قاری رحمہ اللہ نے شرح شفا میں اس پر اجماع نقل کیاہے کہ آنحضرت ﷺ وضو توڑنے والی چیزوں کے بارے میں امت کی مانند ہیں سوائے نیند کے کہ اس کا استثنا احادیث سے ثابت ہے۔ (ش) بے ہوشی و غشی: (۱) بیہوشی خواہ تھوڑی ہو یا بہت اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے (۳ وغیرہ) (۲) غشی بیہوشی کے حکم میں ہے یعنی بیہوشی ہی کی ایک قسم ہے (ش و ط ) اور یہ دونوں وضو کو توڑنے والی ہیں (ط) (۳) چونکہ بیہوشی میں نیند سے زیادہ شدید سلب اختیار پایا جاتا