عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مَّعْرُوْفَکَ فَاْتِنِیْ مَعْرُوْفِکَ تُغْنِیْنِیْ بِہٖ عَنْ مَّعْرُوْفِ مَنْ سِوَاکَ یَامَعْرُوْفًا بِالْمَعْرُوْفِ o اور کعبہ کی دیوار جو میزاب کے نیچے کی محاذات سے حطیم میں داخل ہے اس کو لپٹنا بھی مشروع ہے اور یہ حضرت ابو ہریرہ ؓ اور جماعت تابعین سے مروی ہے اور مقام مستجار کو لپٹنا بھی مشروع ہے جو کہ خانہ کعبہ کی پشت میں رکنِ یمانی کے قریب ہے اور اس کو لپٹنا حضرت عبداﷲ بن زبیرؓ ،قاسم بن محمد، عمر بن عبدالعزیز ،حضرت جعفر صادق، ایوب سبحستانی اور حمید طویل رضی اﷲ عنہم اور جماعت سلف سے مروی ہے اس کو ابن جماعہ نے اپنی منسک میں روایت کیا ہے۔ ( حیات ص۔۲۴۴) (۳) علامہ نوویؒ نے اپنی کتاب ایضاح میں اور ابن ِ حجرؒ نے اپنی کتاب توضیح میں کہا ہے کہ مقامِ ابراہیم کااستلام نہ کرے یعنی اس کو نہ چھوئے اور نہ بوسہ دے کیونکہ ایسا کرنا مکروہ ہے اھ ، قاضی عزالدین ابن جماعہؒ نے کہا ہے کہ ابن الزبیرؓ اور جماعتِ سلف کا یہی قول ہے اور یہی مذہب ِ امام مالکؒ کا مقتضیٰ اور امام احمدؒ کا صریح مذہب ہے ،یہ کراہت مقام ابراہیم کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ حجر اسود اور رکنِ یمانی کے علاوہ تمام احجار کے لئے یہی حکم ہے کہ نہ استلام کرے اور نہ بوسہ دے خواہ وہ احجار مکہ معظمہ میں ہوں یا کہیں اور ہوں البتہ بقصد تبرک اماکن شریفہ کو بوسہ دینا جائز ہے جیسا کہ امام احمد بن حنبلؒ سے ایسے شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے بقصدِ تبرک منبر نبوی ﷺ کو چُھؤایا بوسہ دیا تو آپ نے فرمایا اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ،حنفیہ کے نزدیک بھی جو از مختار ہے اسی لئے حنفیہ نے دخولِ کعبہ کے وقت کعبۂ معظمہ کی چوکھٹ کو بوسہ دینا مستحب کہا ہے(حیات ص۔۲۴۴،۲۴۵)۔ جنایات