عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہی حکم ہے کیونکہ یہ تیل بھی اکثر بدن و سر کے بالوں وغیرہ میں لگانے کے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ یہ چیزیں خالص ہوں ، اور اگر ان میں کوئی خوشبو ملائی گئی ہو جیسا کہ تِل اور زیتون کے تیل کو خوشبودار بناتے ہیں تو پھر ان کا حکم بھی خالص خوشبو کی مانند ہوگا ۲؎ (۳) خوشبو خواہ اپنے بدن میں استعمال کرے یا اپنے تہبند و چادر و فرش (بستر وغیرہ) اور اپنے تمام کپڑوں میں استعمال کرے اور خواہ اس کو خوشبو یا خضاب کے طور پر یا کوئی چیز دھونے کے لئے یا تلبید (لیپ) یا تیل لگانے یا دوا کے طور پر یا کھانے پینے میں یا کسی اور طرح استعمال کرے ان سب صورتوں میں اس کی ممانعت یکساں ہے ۳؎ (اب ان سب کی تفصیل الگ الگ عنوان سے درج کی جاتی ہے مئولف)۔ بدن اور کپڑے پر خوشبو لگانے کا حکم: (۱) خوشبو لگانے کی حقیقت یہ ہے کہ خوشبو مُحرم کے بدن یا کپڑے کو لگ جائے ۔۔ فتح القدیر میں جو فرش (بچھونے) کا ذکر زائد ہے وہ بھی ان دونوں ہی کی طرف راجع ہے ۴؎پس مُحِرم کے بدن ، اس کی چادر و تہبند اور بچھونے میں خوشبو کے منع ہونے کا حکم یکساں ہے ۵؎ اگر کسی محرم نے خوشبو سونگھی اور خوشبو کا کوئی جزو اس کے بدن (یا کپڑے) کو نہیں لگا تو اس پر جزا واجب نہیں ہوگی ۶؎ اس لئے خوشبو دار پھول اور خوشبو دار پھل مثلاً سیب اور کسی خوشبو کے سونگھنے سے کوئی جزا واجب نہیں ہوگی کیونکہ اس خوشبو کا کوئی جزو اس کے بدن کے ساتھ نہیں لگا لیکن کسی خوشبو یا خوشبو دار پھل یا پھول کو قصداً سونگھنا مکروہ ہے ۷؎ آجکل یہ رواج ہو گیا ہے کہ جو شخص حج یا عمرہ کے لئے جاتا ہے تو دوست احباب خوشبو دار پھولوں کے ہار بنا کر اس کے گلے میں ڈالتے ہیں اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ