عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) مذکورہ بالااحادیث سے ثواب کا کئی گناہونا ثابت ہوتا ہے بالاجماع ان سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اس قدر فرض قضا نمازیں اس کے ذمہ سے ساقط ہوجائیں ۶؎ (۴) مکہ معظمہ ومدینہ منورہ میں ثواب کے کئی گناہ ہونے کی خصوصیت صرف نماز کے لئے نہیں ہے بلکہ روزہ، صدقہ، اعتکاف وذکروقرأت وغیرہ تمام اعمالِ حَسنہ کوشامل ہے، اسی طرح گناہوں کا عذاب بھی ان دونوں شہروں میں دوسری جگہوں سے کئی گناہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس بات کی تائید آنحضور ﷺ سے روایت کی ہوئی احادیث سے ہوتی ہے جو فتح القدیر وغیرہ میں مذکور ہیں ۱؎ (۵) اس بارے میں علما کااختلاف ہے کہ مسجد حرام میں کئی گناہ ثواب ہونا جو روایت میں وارد ہوا ہے ان میں مسجد حرام سے کیا مراد ہیں اور اس بارے میں چار قول ہیں:۔ اولؔ یہ کہ اس سے مراد کعبہ معظمہ ( بیت اﷲشریف) ہے۔ اس قول کی بنا پر مقام حطیم اس میں دا خل ہے، دوسراؔقول یہ ہے کہ بعض علما نے کہا ہے اس سے مراد مسجدِ جماعت ہے خواہ وہ حصہ ہو جو آنحضور ﷺ کے زمانہ میں مسجد تھا یا وہ حصہ ہو جو بعد میں اب تک اضافہ ہوتا رہا ہے اور علمائے حنفیہ کے نزدیک یہی ظاہر ہے ۔تیسراؔ قول یہ ہے کہ اس سے مراد شہر مکہ معظمہ کی تمام سرزمین ہے اگرچہ وہ مسجد حرام سے باہر ہو اور چوتھا قول یہ ہے کہ اس سے مرادتمام حدود حرم کی تمام سرزمین ہے ۲؎ مکہ معظمہ ومدینہ منورہ میں مستقل قیام کرنا : (۱)مکہ معظمہ میں مستقل قیام اختیار کرنا مکروہ ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں علما