عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کا شرف حاصل ہوجائے اور وہ دونوں ستون تک پہنچ جائے تو اس کو ان دونوں ستونوں سے برکت کاشرف حاصل ہوسکتا ہے ۔ (۸)اسطوانہ تہجد : آنحضور ﷺ رات کے وقت نماز ( یعنی تہجد ) اس کی طرف پڑھتے تھے اور یہ بیتِ فاطمہ رضی اﷲ عنہا کے پیچھے ہے ، یہ جگہ مسجدِ قدیم یعنی رسول اﷲ ﷺ اور خلفائے راشدین کے زمانہ کی مسجد سے خارج تھی ولید بن عبد الملک کے زمانہ میں یہ جگہ مسجد میں شامل کردی گئی اور اب اس جگہ ستون کی بجائے ایک محراب ہے ( جس کو محرابِ تہجد کہتے ہیں ) جب نمازی اس کی طرف منہ کرے تواس کے بائیں جانب بابِ جبرائیل ہوگا۔پس یہ خاص ستون ہیں جن کو اہل تاریخ وغیرہ نے ذکر کیا ہے ورنہ مسجد شریف کے تمام ستونوں کو فضیلت حاصل ہے اور ان سب کے نزدیک نماز پڑھنا اور دعا مانگنا مستحب ہے کیونکہ ان سب کی جگہ پرنبی کریم ﷺ کی نظر مبارک پڑی ہے اور صحابہ کرام رضی اﷲ عنہ نے ان سب کے پاس نماز پڑھی ہے ۱؎ روضہ جنت : یہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ کی مسجد مبارک میں مقصورئہ شریفہ کے مغرب میں آنحضرت ﷺ کی قبر مبارک اور منبر کے درمیان کی جگہ ہے جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے ’’ مابین بیتی ومنبری روضۃ من ریاض الجنۃ ‘‘ اور بعض روایات میں بیتی کی بجائے قبری کا لفظ ہے یعنی میری قبر یا میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ بہشت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے ، یہ مستطیل شکل کی جگہ ہے جس کا طول جانبِ مشرق سے جانبِ مغرب تک ۲۲ میٹر اور اس کا عرض ۱۵ میٹر ہے ۔