عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو اٹھا کر طواف کرائیں گے لیکن اس کی طرف سے نیت نہیں کریں گے تو اس کو افاقہ کے بعد خود طواف کرنا لازم ہوگا جیسا کہ بے ہوش کے طواف کے بیان میں اس کی وضاحت آئے گی انشاء اﷲ تعالیٰ ۷؎ اور اگر اس نے افاقہ کی حالت میں احرام باندھا اور نیت و تلبیہ کو سمجھتا ہے اور اس نے خود بغیر کسی کی نیابت کے حج ادا کیا تو اس کا حج نفلی ادا ہوگا فرض کی جگہ نہیں ہوگا اور اگر وہ نیت و تلبیہ کو نہیں سمجھتا تو اس کا حج ادا کرنا ایسا ہے جیسا کہ بغیرطہارت کے نماز ادا کرنا یعنی اس کا حج نہ فرض کی جگہ صحیح ہوگا نہ نفل ہوگا ۸ ؎ (کیونکہ اس صورت میں وجوب کی ایک شرط یعنی نیت کے وقت عقل کا ہونا مفقود ہے، مؤلف) آزاد ہونا : (۱) پانچویں شرط آزاد ہونا ہے خواہ اصلی ہویا عارضی اور یہ حج کے وجوب اور فرض کی جگہ واقع ہونے کی شرط ہے، حج کی ادائیگی کے صحیح و جائز ہونے کی شرط بالا تفاق نہیں ہے ۹ ؎ پس غلام (اور باندی ) پر حج فر ض نہیں ہے خواہ مدبر ہو یا ام ولد ہو یا مکاتب ہو یا اس کا کچھ حصہ آزاد ہوگیا ہو یا اس کو حج کی اجازت مل گئی ہو اور خواہ وہ غلام مکہ میں ہی ہو کیونکہ کوئی چیز اس کی ملکیت نہیں ہے ۱۰ ؎ یعنی غلام (شرعی) پر حج فرض نہیں ہے خواہ اس کا آقا اس کو اجازت دیدیے پس اگر اس نے اپنے آقا کی اجازت سے حج کرلیا یا اس کی اجازت کے بغیرادا کیا تو اس کا فرض حج ادا نہیں ہوگا ۱۱ ؎ اور وہ نفلی حج ہوجائے گا کیونکہ وہ ادا ئے حج کا اہل ہے جیسا کہ آگے آتا ہے ۱۲ ؎ اور اس سے فرض اس کے ذمہ سے ساقط نہیں ہوگا ۱۳ ؎ یعنی آزاد ہونے کے بعد جب شرائطِ حج اُس میں پائے جائیں گے تب اس پر حج فرض ہوگا اور غلامی کی حالت میں کیا ہوا حج فرض کی جگہ کافی نہیں ہوگا بلکہ اس کو دوبارہ کرنا فرض ہوگا ۱۴ ؎ ۔