عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرانے والا نہ ہو توامام محمدؒ اور امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک وہ نماز نہ پڑھے اور تندرست ہونے پر قضا پڑھے اورتندرست ہونے پر قضا پڑھے، امام ابو یوسفؒ کے نزدیک نمازوالوں سے مشابہت کرے اور ایساہی قید کا قید خانے میں حکم ہے کہ جبکہ وہ پانی یا پاک مٹی نہ پاتا ہو اور زمیں یا دیوار سے بھی نہ کھودسکتا ہو۔ اگر کسی شخص کے دونوں ہاتھ کہنیوں سے اور دونوں پاؤں ٹخنوں سے اوپر تک کٹے ہوئے ہوں اور اس کے منہ پر زخم یا پھوڑے ہوں تو بغیر طہارت کے نماز پڑھ لے۔ اورتیمم نہ کرے اور پھر اس نماز کا اعادہ نہ کرے یہی اصح ہے۔ کسی شخص کایہ حال ہے کہ اگر وضو کرتا ہے تو پیشاب جاری ہوجاتاہے (یعنی سلس البول ہے ) اور جو وضو نہ کرے تو ایس اہو اس کیلئے تیمم جائز ہے۔ (۳) مسح مٹی یا مٹی کی جنس پر کرنا : پاک مٹی پریا جوچیز زمیں کی جنس سے ہے اوراس پر تیمم کرے، اگرچہ اس پر گردوغبار نہ ہو، جو چیزیں جل کر راکھ ہوجائیں جیسے لکڑی اورگھاس اور ان کے مثل او رچیزیں پگھل کر نرم ہوجائیں جیسے لوہا کانسی، تانباشیشہ، سونا، چاندی اورمثل ان کے وہ جنس جو زمین سے نہیں ہیں اور جو ایسی نہ ہوں وہ جنس زمین سے ہیں۔ پس مٹی، ریت، شورہ جوزمیں سے بناہو پانی سے نہ بنا ہو) گچ چونا سرمہ، ہڑتال، گیرو، گندھک، فیروزہ، عقیق، زمرد، زبرجد، یاقوت وغیرہ پتھر کی اقسام پختہ اینٹ اور مٹی کے پکے برتن یعنی مٹی کے گھڑے وبدھنے وغیرہ سے خواہ اس میں پانی بھرا گیا ہویا یہ بھر اگیا ہو تویتمم جائز ہے لیکن اگر ان پر ایسی چیز کا رنگ ہو جو زمیں کی جنس سے نہیں ہے تو جائز نہیں۔ اس سے معلوم ہو اکہ چینی کے برتنوں سے تیمم جائزنہیں اس لئے کہ ان پر کانچ کا روغن ہوتاہے۔ ہاں اگرجنس زمین سے روغن ہو جیسے گیرو سے تو جائز ہے پتھر جائز ہے خواہ اس پر غبا ر ہوایانہ ہو، مثلاً دھلا اہو یا چکنا ہو، خواہ پسا ہو ا۔ ہو یا بغیر پسا ہواہو یابغیر پسا ہوا