عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بعد سعی کی تو اس رمل وسعی کا اعتبار نہیں ہے اور اس پر واجب ہے کہ طوافِ زیارت میں رمل کرے اور اس کے بعد سعی کرے ۹؎ (۳)اگر پورا طوافِ قدوم چھوڑدیا تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ یہ طواف واجب نہیں ہے البتہ ترکِ سنت کی وجہ سے اس کو ایسا کرنا مکروہ اور گناہ ہے ۱؎۔ بخلاف اس کے اگر شروع کرنے کے بعد (کل یا ) اس کا اکثر حصہ ترک کردیا تو اس پر دم واجب ہوگا اور اگر اس کا اقل حصہ ترک کردیا تو صدقہ واجب ہوگا کیونکہ طوافِ قدوم شروع کرنے سے واجب ہوجاتا ہے اس لئے اس کا حکم طوافِ صدر کی طرح ہے ۲؎ ۔اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ ہر نفلی طواف کا شروع کردینے کے بعد یہی حکم ہے کہ اگر جنابت کی حالت میں کیا تو دم واجب ہوگا اور بے وضو کیا تو صدقہ واجب ہوگاپس ہر نفلی طواف کا حکم طوافِ قدوم کی طرح ہے اور طوافِ قدوم کاحکم طوافِ وداع کی طرح ہے اور اس سے یہ بھی افادہ ہوا کہ واجب اصطلاحی کے ترک سے کفارہ واجب ہوتا ہے اور اس کے بارے میں واجبِ قوی یعنی جو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے واجب ہے اور واجب ِ ضعیف جو بندے کے فعل سے اس پر واجب ہوا ہے، میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ دونوں کا وجوب دلیلِ ظنی سے ثابت ہے اس لئے دونوں کا ایک ہی حکم ہے بخلاف اس فرض کے جو دلیلِ قطعی سے ثابت ہوتا ہے یہی وجہ سے کہ فرض طواف ( طوافِ زیارت) کو جنابت کی حالت میں کرنے سے بدنہ واجب ہوتا ہے اور یہ اس لئے کہ ثبوت کی حیثیت سے دونوں میں جو فرق ہے وہ ظاہر ہوجائے پس سمجھ لیجئے ۱؎ طوافِ عمرہ کی جنایات : (۱)اگر طوافِ عمرہ بے وضو یا جنابت کی حالت میں کیا تو جب تک وہ مکہ معظمہ میں ہے اس طواف کا اعادہ