عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجب: خانہ کعبہ کا طواف کرنے کے لئے باوضو ہونا واجب ہے (م وع ودر) اگر بے وضوطواف کرے گا توجائز ہوگا مگر واجب کا تارک ہوگا (ع) پس اگر کسی شخص نے فرض طواف یعنی طواف زیارت بے وضو کیا تو اس پر دم (بکری ذبح کرنا) واجب ہوگا اوراگر جنابت (غسل فرض ہونے) کی حالت میں طواف کیا تو اس پر بد نہ یعنی ایک سالم اونٹ یا سالم گائے ذبح کرنا واجب ہوگا، اوراگر واجب طواف مثلاً طواف وداع یا نفلی طواف بے وضو کیا تو اس پر صدقہ (دو سیر گندم) واجب ہوا اور اگر جنابت کی حالت میں کیا تو دم (بکری ذبح کرنا) واجب ہوگا (ط) اس کی تفصیل کتاب الحج میں ہے) سنت: (۱) سونے کے لئے (در) جیساکہ ملتقٰی میں ہے کہ لیکن شرنبلالی وغیرہ نے اس کو مستحبات میں شمار کیاہے اور وضو کی تین ہی قسمیں قرار دی ہیں پس یاد رکھئے (ش) لیکن یہ بیان تعداد (وضو تین قسم کا ہونا) حصر کیلئے نہیں ہے اوراس بات کے منافی نہیں ہے کہ وضو کبھی مکروہ بھی ہوتاہے اورکبھی حرام بھی ہوتا ہے (ط ملحضاً) (جیساکہ ان دونوں کا بیان آگے آتاہے (، مولف) طحاوی میں ہے کہ سونے کیلئے وضو کرنا سنت موکدہ ہے اورکہا گیا ہے کہ اگر سوتے وقت وضو نہ کرے تو تیمم کرکے سوجائے (حاشیہ انواع) (۲) غسل جنابت وحیض ونفاس کے شروع میں (علم الفقہ وم وط) بعض نے اس کو سنت میں شمار کیاہے لیکن اکثر نے اس کو مستحبات وضو میں شامل کیاہے اس لئے ہم نے مستحب وضو میں بھی اس کو ذکر کیاہے (مولف) مستحب: مستحب وضو کے مواقع بکثرت ہیں (ع وم) ان میں سے مشہور یہ ہیں: (۱) طہارت کی حالت میں سونے کے لئے (م وع) بعض نے اس کوسنت کہا جیسا کہ اوپر بیان ہوا لیکن اکثر کے نزدیک یہ مستحب ہے، (مولف) اور ظاہر یہ ہے کہ یہ مستحب اس وقت ادا ہوگا