عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی نئے سرے سے کرائی یہ کام دس ماہ کے بعد ۳۰ ھ میں مکمل ہوا ، اس کے بعد مختلف خلفا اور بادشاہوں کے دورِ حکومت میں تجدید تعمیر واضافہ ومرمت کا کام سرانجام پاتا رہا۔ مہدی عباسی کے اضافہ کے بعد مسجد نبوی ﷺ کے چھوٹے بڑے چوبیس دروازے ہوگئے تھے مگر بعد کی تعمیرات میں سوائے چار یعنی باب السلام وباب الرحمۃ وباب جبرائیل اور باب النساء کے سب بند کردیئے گئے۔ مسجد کی آخری تعمیر جو اب تک موجود ہے سلطان عبدالمجید عثمانی ترکی کے زمانہ کی ہے جو ۱۲۶۵ھ میں شروع ہوکر پورے بارہ سال کے بعد ۱۲۷۷ھ میں مکمل ہوئی اور مسجد کی شمال جانب میں مزید ایک دروازہ سلطان عبدالمجید کے نام پر قائم کیا گیا جس کو باب المجیدی کہتے ہیں، اس طرح پانچ دروازے ہوگئے ، اس کے بعد مملکتِ عربیہ سعودیہ کے دورِ حکومت میں مسجد کے صحن اور اس کے دونوں جانب کے برآمدوں میں توسیع کرکے ان کو از سرِ نو تعمیر کیاگیا اس اضافہ سے قبل مسجدِ نبوی ﷺ کا رقبہ ۱۰۳۰۳ مربع میٹر تھا سعودی اضافہ ۶۰۲۴ مربع میٹر ہوا اور اب اس کاکل رقبہ ۱۶۳۲۷ مربع میٹر ہوگیا، اور مزید بیرونی جوانب میں جو توسیع اب کی جاری ہے وہ اس کے علاوہ ہے ، اس مسجد مبارک کی توسیع وتعمیر وتجدید وتزئین وتحسین میں مسلمانوں اور ان کے حاکموں کی طرف سے جس قلبی تعلق کی وسعت کا مظاہر ہ ہوتا رہا ہے دنیا کے کسی عبادت خانے کے متعلق کسی مذہب والوں سے اس کا عشرعشیر بھی ظہور میں نہیں آیا۔ محرابیں : مسجد نبوی میں چھ محرابیں ہیں (۱)محراب نبوی : روضہ جنت میں منبر کے مشرقی جانب محراب ِ نبوی ہے ،محراب کی پیشانی پر ’’ان اﷲ وملا ئِکتہٗ یصلون علی النبی یا ایھاالذین اٰمنو صلواعلیہ وسلمو تسلیماo ‘‘لکھا ہوا ہے اور اس کے نیچے دائیں جانب محراب النبی اور بائیں جانب صلی اﷲ علیہ وسلم اور محراب