عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسلام یعنی حج اد ا کرتے وقت مسلمان ہونا : پہلی شرط اسلام ہے یعنی حج ادا کرتے وقت مسلمان ہونا حج کے فرض کی جگہ ادا ہونے کے لئے شرط ہے اور یہ نفل حج کے لئے بھی شرط ہے پس اگر کافر نے حج کیا تو وہ حج نہ فرض سے ادا ہوگا نہ نفل سے، اگرچہ حج کرنے کے بعد وہ مسلمان ہوجائے جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے کیونکہ کفر کی حالت میں وہ جو بھی عبادت کرے گا اس کو اس کا کوئی ثواب حاصل نہیں ہوگا ۲؎ آخر عمرتک اسلام پر باقی رہنا : دوسری شرط اسلام کی حالت میں حج کرنے کے بعد اُس کا مرتے دم تک درمیان میں مرتد ہوئے بغیر اسلام پر قائم رہنا ہے یعنی حج کرنے کے بعد مرنے تک کسی وقت مرتد نہ ہوجائے پس اگر کسی مسلمان نے حج کیا اس کے بعد (العیاذ باﷲ من ذلک) وہ مرتد (کافر) ہوگیا تو اس کا وہ حج باطل ہوگیا ،نہ فرض رہا نہ نفل اگرچہ وہ اس کے بعد کفر سے توبہ کرکے پھر مسلمان ہوجائے ۳؎ دوبارہ اسلام لانے کے بعد اگر وہ غنی ہوجائے تو اس کو دوسرا حج کرنا فرض ہے جو حج باطل ہوگیا وہ کافی نہیں ہے ۴؎ عاقل ہونا : حج کے فرض واقع ہونے کی تیسری شرط عاقل ہونا ہے پس مجنون کا حج فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا اگرچہ مجنون کی طرف سے نیابتاً اس کے ولی کا افعالِ حج ادا کرنا درست ہے اور وہ حج ادا ہوجائے گا لیکن نفل ہوگا فرض کی جگہ واقع نہیں ہوگا۔ جاننا چاہئے کہ اس مسئلہ کی تین صورتیں ہیں اول یہ کہ اگر کوئی شخص احرام باندھنے کے بعد مجنون ہوگیا یا احرام باندھنے سے پہلے مجنون تھا مگر احرام باندھنے کے