عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱) حج جس طرح ابتداً اﷲ تعالیٰ کے واجب کرنے سے اس شخص پر واجب ہوتا ہے جس میں وجوب حج کی شرطیں پائی جاتی ہوں اور وہ حجۃ الاسلام یعنی فرض کہلاتا ہے اسی طرح کبھی اﷲ تعالیٰ کے واجب کرنے سے اس وقت بھی واجب ہوجاتا ہے جبکہ وجوب کا سبب بندہ کی طرف سے پایا جائے اور وہ سب نذر ہے یعنی یوں کہے کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے میرے ذمہ حج واجب ہے، اس لئے کہ نذر عبادات اور قربت مقصودہ میں وجوب کاسبب ہے اور اسی طرح اگر یوں کہا کہ میرے ذمہ حج واجب ہے ( تب بھی نذر ہوکر حج واجب ہوجاتا ہے ) پس یہ قول اور اﷲ تعالیٰ کے لئے میرے ذمہ حج واجب ہے کہنا یکساں ہے اس لئے کہ حج اﷲ تعالیٰ ہی کے لئے ہوتا ہے ۱؎۔…(۲) نذر دو قسم کی ہوتی ہے صریح وکنایہ ۲؎ (ان دونوں قسم کی نذر کا بیان الگ الگ درج کیا جاتا ہے، اقسام نذر کی مزید تفصیل کتاب الصوم میں گزرچکی ہے،مؤلف) نذرِ صریح : (۱)نذر صریح کا بیان یہ ہے کہ جب کسی شخص نے یہ کہا کہ اﷲ تعالیٰ کے لئے مجھ پر حج واجب ہے یا یہ کہا کہ مجھ پر حج ہے اور اس کے ساتھ’’ اﷲ تعالیٰ کے لئے ‘‘ نہیں کہا تو اس پر اس شرط کا پورا کرنا واجب ہے خواہ نذر مطلق ہو ( یعنی اس میں کوئی شرط نہ لگائی ہو) یا کسی شرط کے ساتھ معلق ہو، پس اگر وہ شرط ایسی ہو کہ جس کے پورا ہونے کی خواہش کرتا ہو، مثلاً یوں کہے کہ اگر میرا غائب شخص اپنے سفر سے آجائے یا یوں کہے کہ اگر اﷲ تعالیٰ نے میرے مریض کو شفا دی یا کہاکہ میرے مرض کو شفادی تو مجھ پر حج واجب ہے یا یہ کہا کہ عمرہ واجب ہے اور وہ شرط پائی گئی ( یعنی وہ غائب آگیا یا مریض کو مرض سے شفا ہوگئی) تو اس نے حج یا عمرہ جس کی نذر مانی ہے اس کا پورا کرنا واجب ہے خواہ اس نے ایک یا زیادہ حج یا عمرہ کی نذر