عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں کیا یہاں تک کہ اس نے طواف کرلیا تو وہ احرام عمرہ کے لئے متعین ہوجائے گا یا طواف سے پہلے وقوفِ عرفہ کرلیا تووہ احرام حج کے لئے متعین ہوجائے گا ۳؎ (اس کی مزید تفصیل شرط پانژدہم میں آئے گی انشاء اﷲ العزیز ،مؤلف) (۶) اگر کوئی شخص مرگیا اور اس پر حج فرض تھا پھر کسی شخص نے اس کے امر سے اس کی طرف سے حج کیا اور فرض یا نفل کی کچھ نیت نہ کی تو آمر کا حج فرض اداہوجائے گا اور اگر حج کرنے والے شخص نے نفل کی نیت کی تو آمر کا حج فرض ادا نہیں ہوگا ۴؎ شرطِ یازدہم : (۱)مامور خود آمر کی طرف سے حج کرے، خواہ آمر نے اس کو معین کیا ہو یا معین نہ کیا ہو دونوں صورتوں میں یہی حکم ہے لہٰذا جب تک میت نے اس کو اجازت نہ دی ہو وہ میت کی طرف سے کسی دوسرے شخص سے حج نہیں کراسکتا اگرچہ بیمار ہوجائے۔ (۲) پس دوسرے کی طرف سے حج کرنے والا شخص اگر راستہ میں بیمار ہوجائے یااس کو سفر حج پر جانے سے کوئی اور امر مانع مثلاً قید ہوجانا وغیرہ پیش آجائے تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی دوسرے شخص کو رقم دے کر اس شخص کا حج کرادے خواہ آمر زندہ ہو یا مرچکا ہو کیونکہ وہ شخص حج کرنے کے لئے مامور ہے کسی دوسرے سے حج کرانے کے لئے مامور نہیں ہے لیکن اگر آمر نے مامور کو اس کی اجازت دیدی ہو یا اس کی رائے پر چھوڑدیا ہو یعنی حج کے لئے رقم دیتے وقت کہہ دیا ہو کہ تجھے اختیار ہے جس طرح چاہے کر تو اب اس کے لئے دوسرے سے حج کرانا جائز ہے خواہ بیماری وغیر ہ عذر کی وجہ سے ایسا کرے یا بلا عذر کرے اس لئے کہ اب وہ اس کا وکیل ِ مطلق ہوگیا اور یہ حکم اس وقت بھی ہے