عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ذبح کرنا جائز ہے ۷؎ ۔ پس اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر اونٹ یا گائے کی نذر کی تو اس کو حرم میں ذبح کرنا شرط نہیں ہے اور اگر بدنہ من شعائر اﷲ کی نذر کی یا یہ نذر کی کہ بدنہ مکہ معظمہ میں ذبح کرے گا تو بالاتفاق حرم میں ذبح کرنا شرط ہے ۸؎ ہدی کو حدودحرم میں جس جگہ چاہے ذبح کرنا جائز ہے خاص منیٰ ہی میں ذبح کرنا شرط نہیں ہے ۹؎ بلکہ سنت ہے۔ مبسوط میں ہے کہ ہدایا کو قربانی کے دنوں میں منیٰ میں ذبح کرنا سنت ہے اور ایام قربانی کے علاوہ مکہ معظمہ میں ذبح کرنا اولیٰ ہے ۱۰؎ ہدی ذبح کرنے کا وقت : قران اور تمتع کی ہدی کو قربانی کے دنوں میں ذبح کرنا شرط ہے اور وہ تین دن ( ۱۰؍تا۱۲؍ذی الحجہ) ہیں پس ان تین دن سے پہلے بالاجماع جائز نہیں ہے اور ایام قربانی کے بعد ذبح کرنا امام ابو حنیفہؒ کے قول پر جائز ہے لیکن وہ واجب کا تارک ہوگا ا س لئے اس پر دمِ تاخیر واجب ہوگا لیکن صاحبین کے نزدیک قربانی کے دنوں میں ذبح کرنا سنت ہے حتیٰ کہ اگر کسی نے ایامِ قربانی کے بعد ذبح کیا تو ان کے نزدیک اس پر کچھ واجب نہیں ہے اور امام صاحب کے نزدیک اس پردم واجب ہوگا۔ قران وتمتع کے علاوہ دیگر ہر قسم کی ہدی یعنی کفارات ونذر واحصار کے دم کے لئے قربانی کے دن کا ہونا شرط نہیں ہے پس ان کا ذبح کرنا ہر وقت جائز ہے اورنفلی ہدی جب حدودِحرم میں پہنچ جائے تو اس کے لئے بھی ایام قربانی میں ذبح کرنا شرط نہیں ہے اس لئے اس کو قربانی کے دن سے پہلے ذبح کرنا بھی جائز ہے یہی صحیح ہے لیکن اس کا قربانی کے دنوں میں ذبح کرنا افضل ہے ۱۱؎ کیفیتِ ذبح : (۱)اونٹ کو نحر کرنا اور گائے بکری وغیرہ کو ذبح کرنا افضل ہے پس اگر اونٹ کو ذبح کیا اور گائے بکری وغیرہ کو نحرکیا اوررگیں