عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۱۰۔ پچھلے راستہ (دبر) سے جو خون آئے، ۱۱۔ جو خون ولادت کے وقت بچہ ظاہر ہونے سے پہلے آئے اگر آدھا بچہ باہر آگیا ہو تب بھی استحاضہ ہے، آدھے سے زیادہ باہر آنے پر نفاس ہوجائے گا، ۱۲۔ بالغ ہونے پر پہلی دفعہ حیض آیا اور وہ بند نہیں ہوا تو ہر مہینے میں پہلے دس روز حیض کے شمار ہوں گے اور بیس روز استحاضہ کے شمار ہوں گے اسی طرح جس کو پہلی دفعہ نفاس آیا اور خون بند نہیں ہوا تو پہلے چالیس روز نفاس کے شمار ہوں گے اور باقی استحاضہ۔ حیض، اور استحاضہ کے احکام: حیض نفاس اور استحاضہ کا حکم جب ہی ثابت ہوتا ہے کہ خون نکلے اور ظاہر ہو جائے، ظاہر مذہب یہی ہے اور اسی پر فتویٰ ہے، اور جو احکام حیض و نفاس میں مشترک ہیں وہ آٹھ ہیں: ۱۔ حیض و نفاس والی عورت سے نماز ساقط ہو جاتی ہے خواہ رکوع و سجود والی نماز ہو یا نمازِ جنازہ، اور پھر اس کی قضا بھی نہیں، اول مرتبہ جو خون نظر آئے اسی وقت عورت نماز چھوڑ دے یہی صحیح ہے،پس اگر وہ حیض کی حد کو نہ پہنچے تو ان نمازوں کی قضا کرے، اسی طرح عادت والی عورت کو عادت کے بعد خون آئے تو نماز نہ پڑھے اور غسل بھی نہ کرے بلکہ دس دن تک انتظار کرے، اگر اس مدت کے اندر بند ہوگیا تو اب نہا دھو کر نماز پڑھے اور جو اس مدت کے بعد بھی جاری رہا تو نہائے اور عادت کے بعد باقی دنوں کی قضا کرے، جس نماز کے وقت میں حیض یا نفاس آئے اس وقت کا فرض اس کے ذمے سے ساقط ہوجائے گا خواہ نماز پڑھنے کے لئے وقت رہا ہو یا نہ رہا ہو، پس اگر نماز کا وقت آحر ہوگیا اور نماز ابھی تک نہیں پڑھی کہ حیص آگیا یا بچہ پیدا ہوا یا فرض نماز پڑھتے میں حیض آگیا یا بچہ پیدا ہوا تو وہ نماز معاف ہے اور اس پر اس نماز کی قضا الازم نہیں لیکن اگر وہ شروع