عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۴؎) اور طوافِ عمرہ جنابت یا حیض کی حالات میں کرنے کی صورت میں اگر اس نے سعی کااعادہ نہ کیا تو اس پر ترکِ سعی کی وجہ سے دم واجب ہوگا ۵؎ (کیونکہ اس صورت میں اس کو سعی کا لوٹانا واجب ہے ۶؎ ) خلاصہ یہ ہے کہ فقہا کا یہ کہنا کہ عمرہ کا طواف حدث کی حالت میں کرنے والا اس طواف کااعادہ کرے یہ حکم اس وقت ہے جبکہ وہ قارن نہ ہو لیکن اگر وہ قارن ہو ( تو دسویں ذی الحجہ سے پہلے پہلے اس طواف کا اعادہ کرلے اگر اعادہ نہ کیا ) اور قربانی کے دن ( دسویں ذی الحجہ ) کی فجر طلوع ہوگئی تو اب اس کا اعادہ نہیں کرسکتا ۷؎ اور اس کی پوری تفصیل بحر الرائق میں ہے ۸؎، اور امام محمدرحمہ اﷲ نے کہا کہ اس پر طواف ِ تحیت ( قدوم ) کا اعادہ نہیں ہے اس لئے کہ وہ سنت ہے البتہ اس کا اعادہ افضل ہے ۹؎ بدن یا کپڑے پر نجاست یا کشفِ عورت وغیرہ کے ساتھ طواف کرنے کا حکم : (۱)اگر فرض طواف یعنی طوافِ زیارت وطوافِ عمرہ یا واجب طواف مثلاً طوافِ صَدر وطوافِ نذر یانفلی طواف مثلاً طوافِ قدوم وطوافِ تحیت وطوافِ تطوع اس حالت میں کیا کہ اس کے کپڑے یا بدن پر مقدارِ درہم سے زیادہ نجاست لگی ہوئی ہے تو اس سنت کے ترک کی وجہ سے مکروہ ہے جو بدن اور لبا س کی طہارت سے تعلق رکھتی ہے اور اس پر دم یا صدقہ کچھ واجب نہیں ہے اور یہ اکثر فقہا کا قول ہے اور یہ ظاہر الروایت کے موافق ہے اس لئے کپڑے اور بدن کا نجاست سے پاک ہونا طواف کے واجبات میں سے نہیں ہے پس اس پر اس کے ترک کرنے سے کچھ واجب نہیں ہوگا لیکن ایسا کرنا بُرا اور گناہ ہے اوربعض نے کہا کہ اس پر ان تمام حالتوں میں دم واجب ہے سوائے اس صورت کے جبکہ سترِ عورت ڈھانپنے کی مقدار