عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دن ہیں بطور شک کے نماز پرھے پھر حیض کی عادت کے دنوں میں بالیقین نماز چھوڑ دے اور حاصل اس کا یہ ہے کہ شک کے لئے کوئی حکم نہیں ہوتا اور احتیاط واجب ہے۔ قضا روزوں کی جو تعداد متعین کی گئی ہے وہ بظاہر زیادہ معلوم ہوتی ہے اس لئے اس کی وصاحت کے لوے حصرت مولانا عبد الرشید صاحب نعمانی مدظلہٗ العالی نے ازارہ عنایت اس پر حواشی کا اضافہ فرما دیا ہے جو ناظرین کرام کی سہولت کے لئے درج کئے جاتے ہیں: ۱۔ کیوں ہر روز احتمال ہے کہ وہ اس دن پاک ہو جائے، معلوم ہونا چاہوے کہ قضائے صوم کی تمام صورتیں احتیاط اور یقین کو مدنظر رکھتے ہووے بنائی گئی ہیں ان کے مابق عمل کرلینے کے بعد یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ متحیرہ (یعنی جس عورت کو معلوم نہ ہو کہ اس کا حیص دن کو شروع ہوتا ہے یا رات میں اور مہینہ میں ایک دفعہ عارضہ پیش آتا ہے یا زیادہ) کے پورے مہینے کے روزے ایام طہارت میں ادا ہوگئے ہیں حیض کی حالت میں نہیں خواہ اس کی عدات کچھ ہی ہو۔ ۲۔ دس دن رمضان کے جو حیض کی وجہ سے شمار نہ ہوں گے اور اس دن قضا کے۔ ۳۔ کیوں کہ جس دن میں حیض شروع ہوا تو اس دن کا بھی شمارہ نہ کیا جائے گا تو کل گیارہ دن ہوئے جو رمضان میں قضا ہوئے لہٰذا گیارہ روزے رمضان کے اور گیارہ ہی قضا کے ہوئے تو مجموعہ بائیس ہوا۔ ۴۔ یعنی شوال کی ۲ تاریخ سے قضا شروع کردے۔ ۵۔ یعنی ۲شوال کو شروع نہ کرے بلکہ تین، چار یا زیادہ ایام گذرنے کے بعد قصا کرے۔