عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو ترک نہ کرے بلکہ اور زیادہ کرے تاکہ ریا سے عادت او ر عادت سے عبادت پھر اخلاص بن جائے گی کیونکہ ریا ہمیشہ ریا نہیں رہتی آخر خلوص پید اہوہی جاتا ہے اس لئے ترک عمل سے کرنا ہی مناسب بلکہ ضروری ہے نیز حُبِّ جاہ کو دل سے نکالے کیونکہ یہ اسی کا شعبہ ہے اور اللہ تعالیٰ سے ریا سے بچنے کی دعا مانگتا رہے۔ ۸۔ حب دنیا (دنیا یعنی ماسوا للہ کی محبت) دنیاوہ ہے جس کا آخرت میں کوئی نیک پھل نہ ملے۔ حب ا لدنیاراس کل خطئیۃ (دنیا کی محبت تمام برائیوں کی جڑ ہے) اس کو دل سے نکال اورآخرت کی محبت میں دل لگا۔ دنیا کے نقصان پر غم وافسوس اور حصول دنیاپر خوشی مت کر۔ پہلے دین کے کام کر پیچھے دنیا کے اور دنیا کے کاموں میں حسب ضرورت وقت ومحنت لگا کر باقی وقت اور طاقت یاد ِالٰہی میں خرچ کرے: کارِ دنیا کسے تمام نہ کرد ہرچہ گیرید مختصر گیرید ۹۔ حُب جاہ (عزت ومرتبے کی طلب ومحبت) یہ بہت برُی بیماری ہے اگر بلا طلب عزت حاصل ہو تو مذموم نہیں لیکن جب لوگ عزت کریں تو اپنے دل میں خوش نہ ہو بلکہ عزت اللہ تعالیٰ کے لئے جانے اورسمجھے کہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے جسے چاہتا ہے ذلّت دیتا ہے یہ محض اُس کا فضل وکرم ہے کہ ُاس نے مجھے عزت دی۔ موت کو کثرت سے یاد کرے۔ بعض کہتے ہیں کہ دین کے کام کیلئے طلب جاہ وعزت جائز ہے۔ ایک علاج یہ بھی ہے کہ ایسا کام کرے کہ شرع کیخلاف نہ ہو مگر عرفاً اس شخص کی شان کی خلاف ہو اس سے لوگوں کی نظروں میں حقیر ہوگا جیسے خشک روٹی کے ٹکڑے اور آٹے کی سبوس (پھانس) بیچنا۔ لیکن مقتدرکو ایساکرنازیبا نہیں کہ دین میں فتور پڑے گا ملا متیہ فرقے