عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بغیر مرد وعورت کے ایک دوسرے کو چھونے سے یا کسی بے ریش لڑکے کو چھونے سے احناف کے نزدیک مطلق طور پر وضو نہیں ٹوٹتاخواہ شہوت کے ساتھ چھوئے یا شہوت کے بغیر چھوئے لیکن اختلاف فقہا سے بچنے کے لئے اس کو وضو کرلینا خاص طو پر جبکہ وہ امام ہو مستحب ہے کیونکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک اس کاوضو ٹوٹ جاتاہے خواہ اس نے شہوت کے ساتھ مس کیا ہو یا بغیر شہوت کے مس کیا ہو اور امام مالک امام احمد رحمہما اللہ کے نزدیک اگر شہوت کے ساتھ مس کیا تو وضو ٹوٹتا ہے ورنہ نہیں (بحرودروکبیری وغیرہا ملتقطاً) اور اسی طرح اپنے یا کسی دوسرے کے پیشاب یا پاخانہ کے مقام کو چھونے سے یا آگ پر پکی ہوئی چیز کے کھانے سے احناف کے نزدیک وضو نہیں ٹوٹتا بخلاف امام شافعی رحمہ اللہ کے (کبیری ودروبحر وغیرہا) لیکن اس کو ہاتھ دھولینا مستحب۔ (در) جن چیزوں سے وضو نہیں ٹوٹتا: جن چیزوں سے وضو نہیں ٹوٹتا وہ دس ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: ۔ (۱) اس قدرخون کا نکلنا اور ظاہر ہونا جو اپنے نکلنے کی جگہ سے بہنے کی حد تک کا نہ ہو اس سے وضو نہیں ٹوٹا (۲) زخم وغیرہ سے خون کے بہے بغیر گوشت کا گرنا کیونکہ وہ فی نفسہ پاک ہے (۳) زخم یاکان یا ناک سے کیڑے کا نکلنا کیونکہ وہ فی نفسہ نجاست نہیں ہے اور اس پر جو رطوبت لگی ہوتی وہ ہے اتنی قلیل ہوتی ہے کہ بہنے کی حد تک نہیں ہوتی بخلاف اس کیڑے کے جو پاخانہ کے مقام سے نکلتاہے کہ اس سے وضو ٹوٹ جاتاہے کیونکہ وہ نجاست سے پیدا ہوتا ہے اس لئے فی نفسہ نجاست ہے ، لیکن زخم اور کان اور ناک سے نکلا ہوا کیڑا اگر پانی وغیرہ کسی مائع میں گرجائے تو اس کو ناپاک کردیتا ہے (۴) مرد وعورت کے پیشاب یا پاخانہ کے مقام کو چھونے سے مطلق طور پر وضو نہیں ٹوٹا خواہ باطن کف (ہتھیلی) سے چھوئے یا اس کے بغیر اور خواہ شہوت سے چھوئے یا اس کے بغیر چھوئے (۵)