عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہونے کی حالت میں نئے سرے سے تیمم کرے کیونکہ یہ سب ایسی عبادات مقصودہ نہیں جن کے لئے طہارت شرط و بلکہ یہ بغیر طہارت کے بھی صحیح ہیں یا طہارت شرط ہے مگر وہ عبادت مقصودہ نہیں ہیں۔ اگر سجدہ شکر کیلئے تیمم کیا توشیخین کے نزدیک اس سے فرض نماز نہیں پڑھ سکتا کیونکہ ان کے نزدیک سجدہ شکرعبادت مقصودہ نہیں اورامام محمدؒ کے نزدیک پڑھ سکتاہے کیونکہ یہ ان کے نزدیک عبادت مقصودہ ہے۔ جنبی نے قرآن مجید پڑھنے کیلئے تیمم کیاہو تو اس سے نماز پڑھ سکتا ہے۔ نماز جنازہ یا عیدین یا سنتوں کے لئے اس وجہ سے تیمم کیا ہو کہ وضو میں مشغول ہوگا تویہ نمازیں فوت ہوجائیں گی تو اس تیمم سے اس خاص نماز کے سوا کوئی دوسری نمازجائز نہیں اورگرجنازہ کیلئے اس وجہ سے تیمم کیاکہ بیمار تھا یا پانی موجود نہ تھا تواس سے فرض نماز اوردیگرعبادتیں سب جائز ہے۔ بیماری یامعذور ( یعنی بے دست وپا ) کوکوئی دوسراشخص تیمم کرائے تو جائز ہے اورنیت کرنا مریض پر فرض ہے تیمم کرانے والے پر فرض نہیں (جن عبادتوں کیلئے دونوں حدثوں سے طہارت شرط نہیں جیسے سلام کرنا اور سلام جواب دیناوغیرہ ان کے لئے وضو اورغسل کاتیمم بغیر عذر کے ہوسکتا ہے اور جن عبادتوں میں صرف حدث اصغرسے طہارت شرط نہ ہو جیسے قرآن پاک کی تلاوت اوراذان وغیرہ ان کیلئے سرف حدث اصغر ( وضو ) کا تیمم بغیر عذر کے ہوسکتاہے اور ان تممیوں سے وہی عبادتیں جائز ہیں دوسری نہیں )۔ (۲) عذر: جس شخص کے لئے تیمم جائز ہوتا ہے اوروہ پانی پر قادر نہیں ہوتا ا س کی چند سورتیں ہیں : ۱۔ پانی کادور ہونا، پس جوشخص پانی سے ایک میل درو ہوخواہ شہر میںہویاباہر مسافرہویا مقیم سفر قلیل ہویا کثیر اس کوتیمم جائز ہے۔ مسافت (فاصلے ) کی مقدار میں یہی مختارہے صحیح قول