عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ترک کرنے پر جزا لازم آتی ہے) ان دس صورتوں کے علاوہ باقی تمام واجبات میںسے کسی کو ترک کردے گا تو ہر حال میں جزا لازم ہوگی خواہ عذر سے ترک کرے یا بلا عذر تحفہ میں ہمارے بعض اصحاب سے اسی طرح مذکور ہے اور یہی اظہرہے اگرچہ صاحبِ بدائع نے کہا ہے کہ ’’تمام واجبات میں سے کسی واجب کو ترک پر عذر کی حالت میں جزا لازم نہیں آتی اگر بغیر عذر کے ترک کرے گا تو اس پر دم واجب ہوگا‘‘ اور عذر سے مراد وہ ہے جو شرعاً معتبر ہو اور شرعاً وہ عذر معتبر ہے جو اﷲ تعالیٰ کی جانب سے لاحق ہو ا ہو، اور اگر عذر مخلوق کی طرف سے لاحق ہوا ہو تو وہ معتبر نہیں ہے اس لئے اس سے جزا ساقط نہیں ہوگی یہ تمام بیان ترکِ واجبات کے متعلق تھا لیکن ممنوعاتِ احرام کا ارتکاب خواہ کسی عذر کی وجہ سے بھی ہو اس سے ہر گز جزا ساقط نہیں ہوگی بلکہ اس پر ہر حال میں جزا واجب ہوگی لیکن عذر کی صورت میں علیٰ وجہ التخییر والتخفیف ہوگی کیونکہ ارتکابِ معصیت کے بغیرصدور ہوا ہے (جزا کی تفصیل جنایات کے بیان میں ملاحظہ ہو ) ۱؎ حج کی سنّتیں (۱) مفرد آفاقی و قارن کو طوافِ قدوم کرنا صحیح روایت کی بنا پر سُنّتِ مؤکدہ ہے بعض نے اس کو واجب کہا ہے یہ صحیح نہیں ہے (اور یہ قول ضعیف ہے،۱؎ اہلِ مکہ کے لئے طوافِ قدوم سنّت نہیں ہے اور جو لوگ اہلِ مکہ کے حکم میں ہیں یعنی اہلِ میقات اور جو میقات و اہلِ مکہ کے درمیانی علاقہ میں رہتے ہیں (اہلِ حلّ) ان کے لئے بھی طوافِ قدوم سنت نہیں ہے ۲؎ لیکن اگر مکہ کا رہنے والا حج کے مہینوں سے پہلے آفاق کی طرف جائے پھر حج مفرد یا قران کا احرام باندھ کر واپس آئے تو اس کو طوافِ قدوم کرنا سنت ہے ۳؎ طوافِ قدوم صرف عمرہ کرنے والے کے لئے سنت نہیں ہے اور حجِ تمتع کرنے والے کے