عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وقت ضروری ہے اورتوبہ استغفار کرتے رہنا لازمی ہے اَللّٰھُمَّ ھَبْ لَنَادَوْلَۃَ الِْایمَانِ وَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمنَا وَثَبِتّ اَقدَامَنَا وَاَدْخِِلْنَا الجَنَّۃَ الفَردَوس۔ آمین۔ نفاق کاذکر:ایمان وکفر میں کوئی واسطہ نہیں یعنی آدمی یا مسلمان ہوگا یا کافر، تیسری صورت کوئی نہیں کہ نہ مسلمان ہو نہ کافر، نفاق یہ ہے کہ انسان زبان سے دعویٔ اسلام کرے اور دل میں اسلام سے انکار ہو یہ بھی خالص کفر ہے بلکہ کہ اشد درجہ کا کفر ہے اورایسے لوگوں کے لئے جہنم کاسب سے نیچے کاطبقہ ہے اِنَّ المُنَافِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِ (النساء: ۱۴۵) ’’بلا شبہ منافقین دوزخ کے سب سے نیچے کے طبقے میں جائیں گے ‘‘ حضور اقدس ﷺ کے زمانۂ مبارکہ میں کچھ لوگ اس بری صفت کے ساتھ اس نام سے مشہور ہوئے کہ ان کے کفر باطنی پر قرآن ناطق ہو ا۔نیز نبی ﷺ نے اپنے وسیع علم سے ایک ایک کو پہچانا اورفرمادیا کہ فلاں فلاں شخص منافق ہے لیکن آپ کے بعد کسی زمانے میں بھی کسی خاص شخص کی نسبت قطعی طور پر منافق نہیں کیا جاسکتا بلکہ ہمارے سامنے جو اسلام کادعویٰ کرے ہم اس کو مسلمان ہی سمجھیں گے اور کہیں گے جب تک اس سے وہ قول یافعل جو ایمان کے خلاف ہو صادر نہ ہو۔ اور اس کو عملی نفاق کہیں گے۔ اس بناء پر جو شخص باطنی طور پر اسلامی عقائد کا معتقد ہومگر ظاہری اعمال میں قاصر ہواس کو عملی منافق کہا جاسکتا ہے اور نفاقِ عملی نفاقِ حقیقی کا سبب بن سکتاہے جیسا کہ بعض اوقات گناہوں کاارتکاب کرتے کرتے کفر حقیقی کی نوبت بھی آسکتی ہے پس اپنے اعمال میں اس کا محاسبہ جاری رکھے۔ وفقنا اللہ لصالح الا عمال ووقٰنا عن اعمال النفاق والکفر ومعتقد اتھماٰ ـ آمین شرک ورسوم ِکفار وجہال