عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نے پوری سات کنکریاں نہیں ماریں بلکہ کم ماریں تو اگر چار یا زیادہ کنکریاں ماریں اور تین یا اس سے کم چھوڑ دیں تو اس پر جزا واجب ہوگی یعنی ہر کنکری کے بدلہ میں نصف صاع گندم دینا واجب ہوگا اور اس کی رمی صحیح و جائز ہوجائے گی کیونکہ اس کو رکن رمی حاصل ہوگیا اور اگر اکثر حصہ چھوڑ دیا یعنی تین یا اس سے کم کنکریاں ماریں اور چار یا زیادہ کنکریاں چھوڑدیں تو اس کی رمی صحیح نہیں ہوگی اور یہ سمجھا جائے گا کہ گویا اس نے بالکل رمی نہیں کی پس اس پر دم واجب ہوگا جیسا کہ کل کنکریوں کے چھوڑ دینے پر دم واجب ہوتا ہے ۷؎ یہ پہلے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کی رمی کا بیان ہوا کیونکہ اس روز ایک ہی جمرہ کو سات کنکریاں مارنی ہوتی ہیں اور اگر باقی دنوں میں کچھ کنکریاں ترک کیں تو چونکہ ان میں اکیس اکیس کنکریاں مارتے ہیں اس لئے گیارہ اکثر ہیں اور دس اقلّ ہیں۔ واجباتِ رمی : رمی کے واجبات تین ہیں (۱) امام ابو حنیفہ رحمہ اﷲ کے نزدیک رمی کو حلق پر مقدم کرنا ۷؎ یعنی حلق رمی کے بعد کرانا ۸؎ پس رمی کے پہلے دن یعنی دسویں ذی الحجہ کو جمرئہ عقبہ کی رمی حلق سے پہلے کرنا امام صاحبؒ کے نزدیک واجباتِ رمی میں سے ہے خواہ وہ شخص منفرد ہو یا قارن یا متمتع ہو ۹؎ اس لئے کہ تین چیزوں میں ترتیب واجب ہے پہلے رمی کرے پھر ذبح کرے پھر حلق کرائے لیکن مفرد پر ذبح واجب نہیں ہے تو اس کے حق میں دو چیزوں یعنی رمی اور حلق میں ترتیب ہونا واجب ہوا۔ ۱۰؎ (۲) عددِ رمی کے اکثر حصہ سے زائد کنکریاں مار کر تعداد پوری کرنا واجب ہے یعنی پہلے دن چار کنکریوں کے بعد تین کنکریاں مزید مار کر سات پوری کرنا اور باقی دنوں میں گیارہ کنکریوں پر مزید دس کنکریاں مار کر اکیس پوری کرنا پس اگر کسی نے پہلے دن سات