عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
واجب نہیں ہوگی ( جیسا کہ اوپر بیان ہوا ) لیکن اس میں یہ قید لگائی جانی چاہئے کہ یہ حکم ہر اس جانور کے متعلق ہے جس کا گوشت کھانا حلال نہیں ہے ( اور جن جانوروں کا گوشت کھانا حلال ہے ان کے لئے یہ حکم نہیں ہے ) اسلئے کہ بحر الرائق وہدایہ وغیرہ میں ہے کہ اگر کسی اونٹ نے کسی محرم شخص پر حملہ کیا اور اس شخص نے اُس اونٹ کو قتل کردیا تو اس شخص پر اس اونٹ کی پوری قیمت واجب ہوگی کیونکہ درندے کے مارنے میں صاحبِ حق یعنی شارع کے جانب سے اجازت حاصل ہے اور اونٹ کے مارنے میں اس کے مالک کی جانب سے اجازت حاصل نہیں ہے ۱؎ ۔ اگر وہ حملہ کرنے والا جانور ایسا شکار ہے جس کا گوشت کھانا حلال ہے مثلاً نیل گائے یا بارہ سنگا وغیرہ اور وہ کسی کا مملوک نہیں ہے تو صرف جزا واجب ہوگی اوراگر کسی کا مملوک ہے تو مالک کو اس کی پوری قیمت دلائی جائے گی اور شرعی جزا بھی واجب ہوگی اور اگر وہ جانور شکار نہیں ہے اور ایسا جانور ہے جس کا گوشت کھانا حلا ل ہے مثلاً اونٹ وغیرہ اور وہ کسی کا مملوک ہے تو مالک کو اس کی پوری قیمت دلائی جائے گی جہاں تک بھی پہنچے اگرچہ بکری سے زیادہ ہو اور اس پر جزائے محظور وغیرہ کچھ لازم نہیں ہوگی ۲؎ ۔ جن جانوروں کا احرام یا حرم میں مارنا جائز ہے اور کوئی جزا واجب نہیں ہوتی جیسے بھیڑیا اور چیل وغیرہ جن کی تفصیل آگے آتی ہے وہ خواہ حملہ کریں یا نہ کریں ان کے قتل سے مطلقاً جزا لازم نہیں ہوتی ۳؎ وہ جانور جن کو حالتِ احرام یا حرم میں مارنے سے کچھ واجب نہیں ہوتا : (۱)اگر کسی درندے یاایسے شکار نے