عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۲) اگر کسی بیمارکو کنکریاں پھینکنے کی طاقت نہیں توکنکریاں اس کے ہاتھ پر رکھدیں اور اس کے بعد انہیں خود پھینک دے یا وہ کسی اور کو پھینکنے کا حکم دے۔ فائدہ : اوپر کے مسائل کا حاصل یہ ہے کہ اگر حج کے ارادہ سے نکلنے والے کو راستہ میں احرام باندھنے سے پہلے بے ہوشی یا جنون طاری ہوجائے یا مریض کو نیند آجائے اور احرام باندھنے کے وقت تک یہ حالت باقی رہے تو جس شخص کو بھی یہ علم ہو کہ یہ شخص حج کے ارادہ سے نکلا ہے تو صحیح قول کی بنا پر وہ شخص اس کی طرف سے سب کاموں میں نائب بن سکتا ہے سوائے دوگانہ طواف کے کہ اس میں نیابت نہیں ہوتی، واضح رہے کہ بے ہوش اور مجنوں کے حق میں توتصریح امر کرنا احرام کے لئے شرط نہیں ہے لیکن مریض نائم کی طرف سے سونے سے پہلے اس کا امر کرنا شرط ہے جیسا کہ اس کا امر کرنا طواف کے لئے شرط ہے اور اگر ان لوگوں نے اپنی صحت کی حالت میں خود احرام باندھا اس کے بعد ان پر یہ حالت طاری ہوئی تو ان کو حج کے افعال کی جگہ پر لے جانا ضروری ومتعین ہے، ان کاموں میں اس کو لے جائے بغیر نیابت جائز نہیں ہے مگر طواف کی نیت کرنے اور رمئ جمار کے لئے ان کی نیابت ضرورت کی وجہ سے جائز ہے کیونکہ طواف میں نیت شرط ہے اور وہ ہوش میں نہیں ہے اور اسی طرح رمی میں مریض یا بے ہوش ومجنوں ہونے کی وجہ سے نیابت جائز ہے اور جو مریض نیند میں نہ ہو وہ طواف کی نیت خود کرے اور اس کومشاہد میں لے جانا متعین ہے اس لئے مشاہد میں لے جائے بغیر اس کے حق میں نیابت جائز نہیں ہے لیکن رمی جمار میں بیماری کے عذر کی وجہ سے اس کو لے جائے بغیر نیابت جائز ہے۔ مجنوں ونیم پاگل کے حج کے احکام