عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ ضروری نہیں کہ ہر ولی سے کوئی کرامت ظاہر ہو ممکن ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالیٰ کا ولی ہو اور عمر بھر اس سے کوئی کرامت ظاہر نہ ہو اور یہ بھی ضروری نہیں کہ جس سے زیادہ خوارق ظاہر ہوں وہ زیادہ افضل ہے کیونکہ بہت سے کم خوراق والے زیادہ بزرگ ہیں دوسرے زیادہ خوارق والے اولیاء سے نیز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس قدر خوارق ظاہر نہیں ہوئے جتنے بعض غیر صحابی اولیاء سے ظاہر ہوئے ہیں حالانکہ تمام صحابہ با جماع امت تمام امت سے افضل ہیں (مزید تفصیل عمدۃ السلوک و دیگر کتب تصوف میں ملا حظہ فرمائیں )۔ (۵)یومِ آخرت پر ایمان یوم آخرت پر ایمان لانے کامطلب یہ ہے کہ قیامت کا دن اور اس کی سختیاں اور تلخیاں حق ہیں۔ قبر میںمنکر نکیر کاسوال وجواب اور سب کافروں اور بعض گنہگار مسلمانوں کو عذاب قبر کاہوناحق ہے۔ عذاب قبر کا بیان :ہرجاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے،(کُلُّ نَفسٍ ذَآئِقَۃُ المَوتِ) (آل عمران: ۱۸۵)’’ اور مرنے کے بعد سے قیامت تک، اس کو عالم برزخ کہتے ہیں‘‘ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَمِن وَّرَائِھِم بَرزَخُ‘ اِلٰی یَومِ یُبعَثُونَ (المومنو ن: ۱۰۰) ’’اور ان کے پیچھے ایک پردہ ہے اُس دن تک کہ (زندہ کرکے ) اُٹھائے جائیں‘‘ اور مرنے والے کے لئے یہ عالم برزخ قیامت کاابتدائی درجہ ہے، چنانچہ حضور علیہ الصلوۃٰ والسلام نے فرمایا مَن مَاتَ فَقَد قَامَت قِیَامَتُہ‘ (جو شخص مر گیا،اُس کی قیامت تو قائم ہوگئی ) اس درجے میں جزا وسزا پوری نہیں ہوتی،عذاب وتنگی ٔقبر یا وسعت ِقبر اسی میںہوتا ہے۔