عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایام قربانی کے بعد حدودِ حرم میں واپس آکر حلق یا قصر کرایا تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر ایام قربانی سے تاخیر کی وجہ سے ایک دم واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک ایام ِ قربانی سے تاخیر کی وجہ سے اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا ۳؎ رمئ جمرات میں واجب ترک کرنا : (۱)اگر قربانی کے دنوں میں سے کسی دن کی ساری رمی چھوڑدی یعنی قربانی کے پہلے دن ( دسویں ذی الحجہ ) کی جمرئہ عقبہ کی ساتوں کنکریاں یا باقی دنوں میں سے کسی دن کی اکیس کنکریاں چھوڑدیں یا ہر دن کی اکثر کنکریاں یعنی قربانی کے پہلے دن کی جمرئہ عقبہ کی چار یا زیادہ کنکریاں یا باقی دنوں میں سے کسی دن کی گیارہ یا زیادہ کنکریا ں چھوڑدیں تو بالا تفاق اس پر دم واجب ہے ۴؎ اس لئے ہر دن کی رمی حج کاایک پورا فعل ( پوری عبادت) ہے اگرچہ وہ قربانی کے پہلے دن کی رمی ہو اور ہر روز کی اکثر رمی کرلینا کل رمی کے قائم مقام ہے پس اگر جمرئہ عقبہ کی کل رمی یا اس کا اکثر حصہ یعنی چار کنکریاں قربانی کے پہلے دن ترک کردیں یا باقی دنوں میں سے کسی دن تینوں جمروں کی اکیس کنکریاں یا ان کااکثر حصہ یعنی گیارہ کنکریاں ترک کردیں تو اس پر دم واجب ہوگا پہلے دن کی جمرئہ عقبہ کی رمی اس دن کا پورا معین عمل ہے جیسا کہ باقی دنوں یعنی گیارہ و بارہ ذی الحجہ کو تینوں جمروں کی رمی پورا معین عمل ہے ۵؎ اور اگر پہلے کے علاوہ باقی دنوں میں جمرئہ عقبہ کی رمی ترک کی تو صدقہ واجب ہوگا کیونکہ ان دنوں میں یہ کل رمی کااقل حصہ ہے بخلاف پہلے دن کے کہ اس روز جمرئہ عقبہ کی رمی پوری رمی ہے ۶؎ (۲) رمی کا ترک کرنا اس وقت ثابت ہوتا ہے جب رمی کے آخری دن جو کہ رمی کا چوتھا اور ایام تشریق کا آخری دن ہے یعنی تیرہ ذی الحجہ کاسورج غروب ہوجائے اس لئے