عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں اوربعض موقوف احادیث میںہیں اگرچہ ان کی اسناد میں گفتگو ہے پس ان کے ماننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اور ان میں سے بعض مذکورات بعض کی طرف لوٹتی ہیں۔ (ط) مسواک کرنے کے مستحب اوقات: چونکہ مسواک صحیح واقویٰ قول کے مطابق سنن دین میں سے ہے جیسا کہ بیان ہوچکا ہے اس لئے اس کا استعمال ہر وقت مسنون ہے ، علامہ نووی ؒ نے بھی تمام اوقات میں مسواک کرنے کو مستحب لکھا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ مسواک کرنا سنت ہے پس جس وقت جی چاہے مسواک کرو ، اس کو دیلمیؒ نے اپنی کتاب مسند الفردوس میں روایت کیاہے لیکن وضو کرتے وقت اس کی زیادہ تاکید ہے ، بعض اور اوقات میں بھی اس کا مستحب ہونا موکد ہوجاتاہے اور وہ یہ ہیں (۱) دانتوں کے زرد ہوجانے کے وقت (۲) منھ کی بو بدل جانے کے وقت خواہ منھ کی بودیر تک وضو نہ کرنے یا دیر تک خاموش رہنے یا زیادہ بولنے یا کسی بودار چیز کھانے کے سبب بدل گئی ہو (۳) سونے سے پہلے (۴) سوکر اٹھنے کے بعد (۵) وضو کے ساتھ مسواک کرنے کے باوجود نماز کیلئے کھڑا ہوتے وقت (۶) اوران دونوں صورتوں میں اس وقت مستحب ہے جبکہ دانتوں سے خون نہ نکلے ورنہ مستحب نہیں ہے کیونکہ خون بالا جماع نجس ہے اورامام ابوحنیفہ ؓ کے نزدیک خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتاہے اگرچہ امام شافعی ؒ کے نزدیک اس سے وضو نہیں ٹوٹتا لہٰذا اس وقت مسواک آہستہ آہستہ نرمی سے کی جائے اورصرف دانتوں پر کی جائے تاکہ خون نہ نکلے (۷) گھر میں داخل ہوتے وقت (۸) لوگوں کے مجمع میں جاتے وقت (۹) قرآن مجید وحدیث شریف کی تلاوت کے وقت (۱۰) جماع سے قبل (۱۱) مرنے سے پہلے (پس اگر کسی کو موت کا علم ہوجائے تو اس کو مسواک وموئے زیر ناف اوریگر امور صفائی اختیار کرنا مسحتب ہے (فضائل مسواک) (۱۲) اگر وضوکرتے وقت بھول جائے تو نماز کے وقت