عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نہیں ہے، پندرہ دن کے بعد کی قید اس لئے ہے کہ پندرہ دن کے اندر تو بغیر دوا کے بھی آجائے تو حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے۔ شرائط حیض: حیض کا خون چند باتوں پر موقف ہے: ۱۔ وقت، اور وہ نو سال کی عمر سے ایاس (ناامیدی) کی عمر تک ہے نو برس سے پہلے جو خون نکلے وہ حیض نہیں ہے، ایاس کا وقت پچپن برس کی عمر کے بعد ہوتا ہے یہی اصح ہے اور اسی پر فتویٰ ہے، اور بعض کے نزدیک پچاس برس کی عمر معتمد و مختار ہے اور اس پر فتویٰ ہے، پھر اس کے بعد جو خون آئے گا وہ ظاہر مذہب میں حیض نہیں ہوگا اور محتار یہ ہے کہ اگر خون قوی ہوگا یعنی زیادہ سرخ و سیاہ ہوگا تو حیض ہوگا اور اگر زردیا سبز یا خاکی رنگ ہو تو حیض نہیں بلکہ استحاضہ ہے، البتہ اگر اس عورت کو اس عمر سے پہلے بھی زردیا سبز یا خاکی رنگ کا خون ااتا ہو تو پچپن برس کے بعد بھی یہ رنگ حیض کے سمجھے جائیں گے اگر عادت کے خلاف ایسا ہو تو استحاضہ ہے۔ ۲۔ خون کا فرج خارج تک نکلنا اگر چہ گدی کے گر جانے سے ہو پس جب تک کچھ گدی یا روئی خون اور فرج خارج کے درمیان میں حائل ہے تو حیض نہ ہوگا، ایک عورت حیض سے پاک تھی اور اس نے گدی پر خون کا اثر دیکھا تو جس وقت سے گدی اٹھائی اور خون کا اثر نہ پایا تو اسی وقت سے خون بند ہونے کا حکم ہوگا جس وقت سے گدی رکھی تھی، پس اگر کوئی عورت سو کر اٹھنے کے بعد حیض دیکھے تو اس کا حیض اسی وقت سے ہوگا جب سے بیدار ہوئی ہے اس سے پہلے نہیں اور اگر حائضہ عورت سو کر اٹھنے کے بعد اپنے کو طاہر