عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زمین خشک ہو جانے سے اور نجاست کا اثر (رنگ و بو) دور ہونے سے نماز کے واسطے پاک ہو جاتی ہے، تیمم کے واسطے پاک نہیں ہوتی۔ دھوپ سے یا آگ یا ہوا سے یا سایہ میں خشک ہونے میں کچھ فرق نہیں۔ زمین کے اس حکم میں وہ سب چیزیں شامل ہیں جو زمین میں قاوم ہیں جیسے دیواریں، درخت، گھاس اور نرکل وغیرہ جب تک وہ زمین میں کھڑے ہوں پس اگر گھاس اور لکڑی اور باسن کٹ جائیں اور پھر ان پر نجاست لگے تو بے دھوئے پاک نہ ہوں گے۔ اینٹیں اگر زمین میں بطور فرش جڑی ہوں تو ان کو زمین کا حکم ہے کہ خشک ہونے سے پاک ہو جاتی ہیں اور اگر زمین پر رکھی ہوئی ہوں (اور جڑی ہووی نہ ہوں) جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتی ہوں تو دھونا ضروری ہے اور پتھر اور کچھی اینٹ کا بھی یہی حکم ہے اگر اس کے بعد (خشک ہو کر پاک ہونے کے بعد) اینٹیں اکھاڑ دی جائیں تو پھر نجاست لوٹ آنے میں دو روایتیں ہیں محتار یہی ہے کہ نہیں لوٹتی، اسی طرح ہر وہ چیز جس کی طہارت کا حکم بغیر بہنے والی چیز سے دھونے کے ہوگا مثلاً پونچھنے خشک ہونے، جلنے وغیرہ سے وہ تر ہونے سے پھر ناپاک نہیں ہوگی۔ صحیح یہ ہے سنگریزے اگر زمین میں گڑے ہوں تو ان کا حکم وہی ہے جو زمین کا ہے لیکن اگر زمین کے اوپر پڑے ہوں تو خشک ہونے سے پاک نہ ہوں گے، اگر زمین خشک ہو کر پاک ہو جائے اور پھر اس پر پانی پڑے تو اصح یہ ہے کہ وہ نجاست نہ لوٹے گی پس اگر اس پر پانی چھڑک لیں اور پھر اس پر بیٹھیں تو کچھ مضائقہ نہیں۔ جس کنوئیں میں ناپاک پانی ہو پھر وہ کنواں بالکل خشک ہو جائے تو پاک ہوگیا۔ ۶۔ جلانا: