عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
برابر ہونے کی علامت یہ ہے کہ کم سرخ یعنی نارنجی رنگ کاہوگا اور خون کے مغلوب ہونے کی علامت یہ ہے کہ تھوک کا رنگ پیلا ہوگا (بحرو ش وم) خون کا غالب ہونا اس کے بہنے والا ہونے پر دلالت کرتاہے اور برابرہونے کی صورت میں احتیاطاً وضو کرے کیونکہ غلبۂ ظن یہ ہے کہ وہ خود بخود بہنے والا۔ (کبیری) ۱۳۔ اگر کسی باوضوشخص نے (گاجر ، مولی گنڈیری وغیرہ) کوئی چیز چبائی یا کاٹی یا اس نے دانتوں میں خلال کیایامسواک کی اور اس چیز پر یا دانتوں پرخون کا اثر پایا تو جب تک وہ نہ بہے اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا (ع وبدائع وکبیری مترتباً) اور ا س کے بہنے والا ہونے کی شناخت کا طریقہ یہ ہے کہ منھ اوردانتوں میں جس جگہ سے خون نکلا ہو اس جگہ پر انگلی یا کپڑا رکھے اگر دوبارہ اس انگلی یا کپڑے پر خون ظاہر ہو تو گمان غالب یہ ہوگا کہ وہ خون بہنے والا ہے ورنہ نہیں۔ ۱۴۔ ناک کی رینٹ (سنک) میں خون ملا ہوا ہونے سے وضو کے ٹوٹنے یا نہ ٹوٹنے کا حکم وہی ہے جو تھوک میں ملے ہوئے خون کا اوپر بیان ہواہے۔ (در) ۱۵۔ اگر کسی نے فصد کھلوائی اور اس سے بہت سا خون نکلا اور اس طرح سے بہہ گیا کہ زخم کے سرے پر نہیں لگا یعنی ا س کے بدن پر نہیں لگا کہ جس کے پاک کرنے کا حکم ہے تو بھی اس کاوضو ٹوٹ جائے گا۔ (بحربزیادۃ عن منحہ) پیپ اور کچ لہو کا نکلنا: غیر سبیلین سے نکلنے والی جو چیزیں وضو کوتوڑتی ہیں ان میں سے پیپ اور کچ لہو بھی ہے (مولف) پیپ بھی وضو کو توڑنے میں خون کی مانند ہے (در) پس اگر زخم سے خون یاپیپ یا کچ لہو نکل کربہہ گیا تو وضو ٹوٹ جائے گا (بدائع) (اس کے بعض مسائل کسی بیماری سے پانی نکلنے کے بیان میں مذکور ہیںمولف)