عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دونوں نمازوں میں قرأ تسرّی طور پر ( آہستہ ) پڑھے گا۔ ظہر اور عصر کے فرضوں کے درمیان امام ومقتدی دونوں کو سنت ونوافل پڑھنا مکروہ ہے ا ور اسی طرح عصر کے فرضوں کے بعد بھی نوافل پڑھنا مکروہ ہے اگرچہ ظہر کا وقت باقی ہو۔ یہ جمع بین الصلوٰتین بالاتفاق سنت ہے لیکن اگر کسی وجہ سے اس نماز میں امام کے ساتھ شریک نہ ہوسکیں تو پھر اپنی قیام گاہ میں ہی ظہر کی نماز ظہر کے وقت میں اور عصر کی نماز عصر کے وقت میں الگ الگ اذان اور الگ الگ تکبیر اقامت کے ساتھ تنہا یا جماعت کے ساتھ پڑھیں، اگر یہ لوگ آپس میں جماعت کرلیں تو بہتر ہے۔ و قوفِ عرفات کی کیفیت : نماز سے فارغ ہوکر امام اور سب لوگ فوراً بلا توقف موقف کی طرف روانہ ہوجائیں۔ بلاعذر تاخیر کرنا مکروہ ہے اگر کوئی شخص کسی ضرورت کے لئے پیچھے رہ گیا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن امام کے ساتھ جانا افضل ہے اور اگر امام تاخیر کردے تو پھر اس سے پہلے جانا افضل ہے اور سوائے بطن عرفہ کے تمام میدان عرفات موقف ہے اس لئے عرفات میں جہاں چاہے وقوف کرسکتا ہے ویسے جبلِ رحمت کے قریب ہونا افضل ہے۔ جبلِ رحمت کے قریب جہاں سیاہ پتھروں کافرش ہے جگہ مل جائے تو وہاں ٹھہرے یہ رسول اﷲ ﷺ کے وقوف (ٹھہرنے ) کی جگہ ہے اس کو مسجدِ صخرہ کہتے ہیں اس پر دیوار کا چھوٹا سا احاطہ بھی بنا ہوا ہے، اگر وہاں جگہ نہ ملے تو جبلِ رحمت کے قریب جہاں جگہ ملے وقوف کرے، اپنے موقف میں قبلہ رخ اس طرح کھڑا ہو کہ جبلِ رحمت کا اگلا حصہ اس کے دائیں طرف ہو اور گر میسر ہوسکے تو امام کے قریب ہوتا کہ اس کی دعا پر آمین کہہ سکے اور مسائل حج کی تعلیم حاصل کرسکے اگر ممکن ہوتو امام کے پیچھے کھڑا ہوتا کہ قبلہ کی طرف رخ ہو ورنہ اس