عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جگہ چاروں طرف عرفات کے قریب ہے اس میں جمع بین الصلوتین جائز ہے اور یہ خلاف اس خلاف کی فرع ہے کہ مسجدِ نمرہ عرفات میںداخل ہے یا عرفات سے خارج ہے اور حاصل یہ ہے کہ جمع بین الصلوتین کی جگہ مسجد اور وہ جگہ جو اس کے حکم میں ہے بالا تفاق پس اگر مسجد عرفات میں ہے تو مسجد اور اس کے آس پاس کی جگہ عرفات ہے اس لئے کہ وہ اس کے حکم میں ہے اور اگر مسجدِ نمرہ عرفات سے خارج ہے تو عرفہ کے چاروں طرف کی زمین جو مسجدِ نمرہ کے قریب ہے وہ بھی اس مسجد کی طرح عرفات سے خارج ہے ۵ ؎ ملا ؒ سندھی نے منسک المتوسط میں کہا ہے کہ جو جگہ چاروں طرف سے عرفات کے قریب ہے وہ اس مسئلہ میں عرفات کا حکم رکھتی ہے ۶؎ پس جمع بین الصلوتین کی کل چھ شرطیں ہیں جو مذکورہوئیں ان میں سے آخرکی تین شرطیں ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک متفق علیہا ہیں اور پہلی تین شرطیں مختلف فیہا ہیں، اگر ان شرطوں میں سے ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو دونوں نمازوں کو علیحدہ علیحدہ ان کے اپنے وقت میں اپنی جگہ میں پڑھے اگر اکیلاہو تو اکیلا پڑھ لے اور اگر دویا زیادہ آدمی ہوں تو ظہر اور عصر کو اپنے اپنے وقت میں جماعت کے ساتھ ادا کرلیں واﷲ سبحانہ ، وتعالیٰ اعلم ۷؎ حدودِ عرفات : عرفات کا حدود ا ر بعہ یہ ہے : (۱) عرفات کی چاروں حدوں میں سے ایک حد اس بڑے راستہ تک جاکر ختم ہوتی ہے جو کہ مشرق کی طرف سے گزرتا ہے ۔…(۲) اس کی دوسری حد اس پہاڑ کے سروں تک جاکرختم ہوتی ہے جو زمین عرفات کے آخر میں ہیں ۔ (۳) اور تیسری حد ان باغیچوں کے پاس جاکر ختم ہوتی ہے جو کہ قریہ عرفات کے متصل ہیں اگر کو ئی شخص سر زمین عرفات پر کعبہ معظمہ کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو تو