عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۹۔ صابن یا اُشنان کا پانی (یعنی جس پانی میں صابن یا اُشنان کو بھگو یا گیا ہو) جب گاڑھا ہوجائے اور پتلا پن جاتا رہے تو اس سے وضو جائز نہیں ہے اور اگر اس کاپتلا پن اور لطافت باقی ہو تو اس سے وضو جائز ہے (ع وبحر) (اُشنان ایک بوٹی ہے جو ہاتھ وغیرہ اور کپڑے دھونے کے کام آتی ہے اور اس کو جلاکر سجی بناتے ہیں اس کو حُرض بھی کہتے ہیں مولف) نبیذ تمر سے وضو کرنے کا حکم: ۱۰۔ نبیذِ تمر بھی مغلوب پانی کی قسم سے ہے کہ اس سے پانی کانام جاتارہاہے اور اظہر یہ نبیذ تمر سے وضو کرنے کا حکم ہے کہ نبیذ تمر وضو وغسل جائز نہیں ہے (ش تصرفاً) جانناچاہئے کہ نبیذ تمر کے بارے میں تین امور کابیان مذکور ہے اول نبیذ تمر کی تفسیر وتعریف دوم اس کے استعمال کا وقت، سوم اس کاحکم۔ نبیذ کی تفسیروتعریف یہ ہے کہ مطلق پانی میں کچھ کھجوریں یا چھوہارے بھگودئے جائیں اور وہ پانی میٹھا ہوجائے۔ اس میں پتلا پن اور اعضا پر بہنے کی صفت باقی رہے ا س کے پینے سے نشہ پیدا نہ ہو اور اس کو آگ پر پکا یا نہ گیا ہو اور ا س کے استعمال کے وقت امام ابوحنیفہ ؒ کاقول یہ ہے جن اوقات میں تیمم جائز ہے ان اوقات میں نبیذ تمر سے وضو کرنا جائز ہے اور جن میں تیمم جائز نہیں ان میں اس سے وضو کرنا جائز نہیں ہے اور ا س حکم کے بارے میں امام ابوحنیفہ ؒ سے تین روایتیں ہیں ایک روایت جو امام صاحب کاپہلا قول ہے یہ ہے کہ نبیذ تمر سے وجوب کے طور پر وضو کرے اور استحباب کے طور پر ا س کے ساتھ تیمم بھی کرے اور دوسری روایت یہ ہے کہ نبیذ تمر کے ساتھ وضو او رتیمم دونوں کواحتیاطا ً جمع کرنا واجب ہے جیساکہ گدھے کے جھوٹے پانی کاحکم ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کاترک کرنا جائز نہیں ہے۔ اور جائز ہے کہ ان میں سے جس کو چاہے مقدم کرے اور جس