عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرے اور اس احرام کے ساتھ ادا کرنے میں آنے والے سال تک تاخیر نہ کرے پس جس سال احرام باندھا اگر اُسی سال حج نہ کیا یعنی اس کا وقوفِ عرفات ترک ہوگیا تو اس کو اس احرام سے آئندہ سال حج کرنا درست نہیں ہے بلکہ اس پر واجب ہے کہ اس احرام سے اس سال میں عمرہ کے افعال بجا لاکر احرام سے حلال (یعنی باہر ) ہوجائے پھر آئندہ سال میں نئے سرے سے احرام باندھ کر اس فوت شدہ حج کو قضا کرے ۷؎ ۔ مزید تفصیل آگے اپنے مقام پر درج ہے ،مؤلف۔ قسم چہارم۔ حج کے فرض کی جگہ واقع ہونے کے شرائط شرائطِ حج کی چوتھی قسم وہ شرطیں ہیں جن کا پایا جانا حج کے فرض واقع ہونے اور ذمہ سے ساقط ہونے کے لئے ضروری ہے خواہ ان شرطوں کے بغیر نفل حج درست ہوتا ہو یا نہ ہوتا ہو ۸؎ اس کی بھی نو(۹) شرطیں ہیں ۔(۱)اسلام، یعنی حج ادا کرتے وقت مسلمان ہونا۔…(۲) آخر وقت تک اسلام پر باقی رہنا۔…(۳)عاقل ہونا۔…(۴) آزاد ہونا۔… (۵) بالغ ہونا۔…(۶) قدرت ہوتے ہوئے خود حج کرنا۔…(۷) نفل کی نیت نہ کرنا۔… (۸)حج کو جماع سے فاسد نہ کرنا۔… (۹) کسی دوسرے کی طرف سے حج کی نیت نہ کرنا۔ ۹؎ ان میں سے پہلی دو شرطیں صحتِ ادا کی شرطوں میںسے ہیں کہ اُن کے نہ پائے جانے سے اصلاً حج صحیح نہیں ہوگا نہ فرض نہ نفل، باقی سات شرطیں وہ ہیں جو فقط حج کے فرض واقع ہونے کی شرطیں ہیں پس اگر ان میں سے کوئی شرط نہ پائی گئی تو حج فرض ادا نہیں ہوگا بلکہ نفل ہوگا ۱ ؎ ان سب کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے:۔