عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں اس کوکسی سے پوچھنا واجب نہیں ہے۔ (بحر ودر و فتح) (۲۰) اگر پانی میں کوئی پاک چیز مل جائے اور اس تینوں اوصاف میں سے یعنی مزہ، رنگ اور بو میں سے کوئی وصف بدل جائے اور وہ ملی ہوئی چیز مغلوب اور پانی غالب ہو تو ہمارے فقہا کے نزدیک اس سے وضو جائز ہے کیونکہ مغلوب پاک چیز کے ملنے سے پانی مطلق ہونے کے حکم میں ہی رہتا ہے (بحروش) (اس مسئلہ کی تفصیل مقید پانی کے بیان میں درج ہے مؤلف) (۲۱) قلت و کثرت کے بارے میں تمام مائعات کاحکم پانی کی مانندہے یعنی پانی کی جو مقدار نجاست ملنے سے نجس ہوجاتی ہے ہر مائع چیز کی اتنی مقدار نجاست ملنے سے نجس ہوجاتی ہے (بحر) (۲۲) حوض سے وضو کرنا برخلاف معتزلہ نہر سے وضو کرنے سے افضل ہے کیونکہ معتزلہ حوض سے وضو کرنے کو جائز نہیں کہتے (کیونکہ ان کے نزدیک حوض کبیر نجاست واقع ہونے سے نجس ہوجاتا ہے اگرچہ نجاست قلیل ہو (غایۃالاوطار) ان کی یہ مخالفت اس وقت ہے جبکہ معتزلہ موجود ہوں اور جہاں وہ لوگ نہیں ہیں وہاں حوض کی بہ نسبت نہر سے وضو کرنا افضل ہے۔ (فتح ودروش) کنوئیں کا پانی: کنوئیں سے مراد یہاں وہ کنواں ہے جو دہ در دہ (۱۰ ×۱۰) سے کم ہو اور جو کنواں دہ دروہ ہو نجا ست کے واقع ہونے سے ناپاک نہیں ہوتا جب تک کہ اس کے پانی کی کوئی صفت یعنی رنگ یا بو یا مزہ نہ بدل جائے۔ چھوٹا دہ در دہ سے کم کنواں ہمارے ائمہ کے نزدیک چھوٹے حوض کے حکم میں ہے پس جن چیزوں کے گرنے سے چھوٹے حوض کا پانی ناپاک ہوجاتاہے انہی چیزوں کے کنوئیں میں گرجانے سے کنوئیں کاپانی بھی ناپاک ہو جاتا ہے۔ (بحر) دہ دردہ یااس سے بڑا کنواں یعنی جس کا محیط اڑتالیس گز شرعی ہو بڑے حوض کے حکم میں ہے مگرایسے کنوئیں شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں عام کنوئیں چھوٹے حوض