عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بغیر روزہ ادا نہیں ہوتا۔ (۲) رات میں روزہ کی نیت کرنا، اگر صبح صادق طلوع ہونے کے بعد نیت کی اگرچہ زوالِ آفتاب سے پہلے کی ہو غروبِ آفتاب سے پہلے نیت کی تو جائز نہیں ہے یعنی بالاجماع وہ روزہ کفارہ کے روزے کی بجائے صحیح نہیں ہوگا ۔ (۳) نیت میں یہ تعیین کرنا کہ کفارہ کا روزہ رکھ رہا ہے پس مطلق نیت یا نفل کی نیت یا کسی اور واجب مثلاً نذر یا کفارئہ یمین وغیرہ کے روزہ کی نیت سے جزاء کا روزہ ادا نہیں ہوگا۔ (۴) جس چیز کے بدلے میں روزہ رکھتا ہے اس کی تعیین کرنا مثلاً یہ کہ دم تمتع یا بال منڈانے وغیرہ کی جزاء کے دم کے بدلے میں روزہ رکھتا ہے۔ اگر یہ تعین نہ کیا تو جائز نہیں ہے۔ (۵) ماہِ رمضان اور پانچ ایام منہیہ یعنی عیدالفطر (یکم شوال) و عیدالاضحی (دسویں ذی الحجہ) و ایامِ تشریق (گیارہویں بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ) کے علاوہ دنوں میں روزے رکھنا پس اگر ان ایام میں روزہ رکھے گا تو جائز نہیں ہے دوبارہ رکھنا واجب ہوگا۔ ۲؎ (تتمہ) (۱) جزاء کے روزوں کو پے درپے (لگاتار) رکھنا شرط نہیں ہے، پس اختیار ہے خواہ متفرق طور پر رکھے یا لگاتار رکھے لیکن لگاتار رکھنا افضل ہے کیونکہ عبادت میں جلدی کرنا افضل ہے حرم میں رکھنا بھی شرط نہیں ہے، پس جہاں چاہے رکھ سکتا ہے، اگرچہ حرم میں رکھنا افضل ہے اور احرام کی حالت میں رکھنا بھی شرط نہیں ہے ، البتہ قران کے تین روزے حج کے مہینوں میں حج و عمرہ کے احرام کے بعد اور تمتع کے تین روزے عمرہ کے