عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے ) آمر کے حج کااحرام باندھ کر آئے تواب وہ آمر کا مخالف وضامن نہیں ہوگا اور آمر کا حج ( میقاتی ہوکر) صحیح ہوجائے گا اور اسی طرح اگر مامور اپنے میقات سے حل میں جانے کا حیلہ کئے بغیر یعنی سیدھا مکہ معظمہ جانے کی نیت سے احرام کے بغیر میقات سے تجاوز کرگیا اور بغیر احرام مکہ معظمہ میں داخل ہوگیا تو اس صورت میں وہ مکہ والوں کے حکم میں نہیں ہوگا خواہ وہاں کئی مہینے بغیر احرام کے رہے او ر اس کو احرام باندھنے کے لئے آفاقی کے کسی میقات پر لوٹنا واجب ہے ورنہ اس پر دم واجب ہوگا پس جب وہ میقات آفاقی پر لوٹ کر وہاں سے آمر کی طرف سے حج کااحرام باندھ کر حج کرے گا تو اس پر سے دم بھی ساقط ہوجائے گا اور وہ آمر کے امر کا مخالف نہیں ہوگا البتہ اس کو شروع میں بلا احرام مکہ معظمہ جانا حرام ہے اگرچہ پھر واپس آکر میقات سے احرام باندھ لینے سے وہ حرمت اس کے ذمہ سے اُترجائے گی لیکن پہلے ایسا ممنوع کا م ارادۃً کرنا قبیح ہے ہاں اگر لاعلمی میں ہوگیا تو حرج نہیں اور اس صورت میں بغیر احرام مکہ معظمہ میں جاکر حج کے وقت مکہ معظمہ سے احرام باندھ کر حج کرنے کی صورت میں اس پر ترکِ میقات کی وجہ سے دم واجب ہوگا۔ رہی یہ بات کہ مکہ معظمہ سے احرام باندھ کر حج کرنے کی صورت میں اس کا حج آمر کی طرف سے واقع ہوگا یا نہیں تو ظاہر یہ ہے کہ علتِ ثانیہ یعنی اس کا حج آفاقی نہ ہونے کی وجہ سے اس کا یہ حج آمر کی طرف سے نہیں ہوگا بلکہ اس کا اپنا ہوگا اور وہ آمر کامخالف وضامن ہوگا واﷲ اعلم بالصواب ۲؎ شرطِ دہم : (۱) احرام کے وقت آمر کی طرف سے حج کی نیت کرنا اور امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک احرام باندھنے کے بعد حج کے افعال شروع کرنے سے پہلے آمر کی طرف سے تعین کرلی تب بھی درست ہے۔