عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کر کے اس کا ثواب جن بزرگوں کی ارواح کو چاہے ہدیہ کردے یہی حکم بائیسویں ستائیسویں وغیرہ جملہ رسوم ختم فاتحہ و ایصال ثواب وغیرہ کاہے اور اس قسم کے مسائل میں اصول یہی ہے کار خیر کے لئے جب شرع شریف سے کوئی وقت یا چیز یا صورت مقرر نہیں ہے تو اختیار ہے کہ جب چاہے اور جس طرح اور جو چیز چاہے خیرات کر دے اپنی طرف سے کسی خاص وقت یاصورت یاچیز کو لازم نہ کرے کہ اس کے خلاف کو برا اور کمی یا عدم ثواب کا باعث جانے۔ البتہ جس وقت کرے یہ دیکھ لے کہ وہ وقت یاچیز یا صورت شرع کے خلاف نہ پڑتی ہو۔ باقی ان رسوم کے جواز وفضائل ولزوم کے لئے جھوٹی اورغلط روایتیں پڑھنا جیسا کہ لوگوں نے گھڑ رکھی ہیں صریحاً کفر ہے۔ نیز حضرت پیران پیر رحمتہ اللہ علیہ کی گیارہویں شریف کی یا کسی اور بزرگ کے نام کی منت ماننا اگر اس میں اللہ تعالیٰ کے واسطے کی نیت نہ ہو تو شرک ہے اور اگر اللہ تعالیٰ کے واسطے کوئی خیرات دے کر اس کا ثواب حضرت پیران پیر یا کسی اور بزرگ کی روح پاک کو پہنچائے تو شرک نہیں ہے اور سب کا بانٹنا مباح ہے لیکن جہلا تھوڑا سا بانٹتے ہیں اور زیادہ حصہ خودد کھاجا تے ہیں اور اگر وہ دودھ ہے تو کھانے کے بعد باقی کو جامن نہیں لگاتے اور اگر جامن لگاتے ہیں تو صبح کو مدھانی (رئی) سے نہیں بلوتے بلکہ ہاتھوں سے ہلاکر خود کھاجاتے ہیں فقرا کو نہیں دیتے یہ سب خیالات اور طریقے خلاف شرع اور منع ہیں۔ ۲۳۔ نجومی پنڈت یا جس پر جن وغیرہ چڑھا ہو اُس سے غیب کی خبریں پوچھنا۔کسی کے نام کا جانور چھوڑنایا چڑھاواچڑھاناکسی کے سامنے تصویر کی طرح کھڑے رہنا، نماز کے قیام کی ہئیت پر کھڑے رہنا، جن بھوت پریت وغیرہ کے چھوڑدینے کے لئے اُن کی بھینٹ دینا،بکرا وغیر ہ ذبح کر کے بچے کے جینے کے لئے اُس کے ناڑ کا پوجنا، کسی کے نام پر بچہ کے کان