عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکن قراردیا ہے اور یہی صحیح ہے ۶؎ پس اگر مسعیٰ (سعی کی جگہ) سے باہر سعی کی تو جائز نہیں ہے ۷؎ (فائدہ مھمّہ) شیخ عبداالرحمٰن المرشدی رحمہ اﷲنے کنز کی اپنی شرح میں ذکر کیا ہے کہ صفا اور مروہ کی درمیانی مسافت سات سو پچاس(۷۵۰)ذراع ہے پس اس حساب سے مکمل سعی یعنی ساتوں چکر کی مسافت پانچ ہزار دو سوپچاس ذراع (ہاتھ ) ہوئی اھ اور شمنی میں ہے کہ صفا و مروہ کا درمیانی فاصلہ سات سو چھیاسٹھ(۷۶۶)ذراع ہے مسعیٰ کے عرض کے متعلق علامہ شیخ قطب الدین حنفی نے اپنی تاریخ میں تاریخ الفاکھی سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ پینتیس(۳۵)ذراع ہے اور جس مسعیٰ میں آنحضرت رسول اﷲ ﷺنے سعی کی ہے وہ عریض تھا بعد ازاں اس قدیم مسعیٰ کے عرض میں مکانات کی تعمیر ہوگئی پھر خلیفہ مہدی رحمہ اﷲ نے ان مکانات کو منہدم کرادیا اور ان میں سے بعض کو مسجدِ حرام میں داخل کرادیا اور بعض کو چھوڑدیا، اس وقت مسعیٰ کا جس قدر عرض رہ گیا اب تک وہی ہے اور آج کل اسی میں سعی کی جاتی ہے ۸؎ (اب حکومتِ سعودیہ نے مسجدِ حرام کی توسیع کی تو مسعیٰ کو بھی نئے سرے سے بہت خوبصورت انداز پر تعمیر کرایا ہے اوردرمیان میں پارٹیشن کرکے صفا سے مروہ کا راستہ الگ اور مروہ سے صفا کا راستہ الگ کردیا ہے تاکہ سعی کرنے والوں کو دقت نہ ہو، مؤلف) واجباتِ سعی سعی کے واجبات چھ ہیں ۱؎ ۔(۱)سعی کا ایسے طواف کے بعد ہونا جو جنابت و حیض ونفاس (حدثِ اکبر ) سے پاک ہونے کی حالت میں کیا ہو ۲؎ پس اگر کسی نے جنابت (حدثِ اکبر) کی حالت میں طوافِ قدوم کیا اس کے بعد سعی کی تو اس پر اس طواف کا